عائشہ بنت راشد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر گلوکار علی نور کیساتھ ہونے والی مبینہ واٹس ایپ چیٹ کے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ جنسی طور پر ہراساں کرنے والے انسان ہیں۔ ہوائی اڈے جاتے ہوئے میری گاڑی میں جو کچھ بھی ہوا، وہ جنسی ہراسانی تھا۔
خاتون صحافی کا کہنا تھا کہ میں ڈرمر کامی پال کے لئے اپنے احترام کی وجہ سے عوامی طور پر الزامات کے ساتھ سامنے نہیں آنا چاہتی تھی۔ لیکن میں ان سے اب دوستی ختم کر رہی ہوں کیونکہ مجھے اپنی زندگی میں ایسے افراد کو رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں، جو ہراساں کرنے والوں کیساتھ دوستی رکھیں۔
دوسری جانب سکرین شارٹس میں علی نور کا جواب بھی نظر آ رہا جس میں وہ اس کے “گنہگار” ہونے کا اعتراف کرتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ وہ خود سے نفرت کرتے ہیں۔
خاتون صحافی کی جانب سے واٹس ایپ پر بلاک کئے جانے کے بعد نور نے بظاہر اپنی اہلیہ کے فون نمبر سے عائشہ سے رابطہ کیا۔
ان سکرین شارٹس میں کتنی صداقت ہے اس بات کا پتہ لگانا ابھی باقی ہے تاہم علی نور نے اپنے ذاتی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنے ‘نانو’ کو لکھے گئے خط میں الزامات کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ آج میں نے ویڈیو اور گانے کا ٹیزر اور ریلیز کی تاریخ ڈال دی لیکن جب میں یہ کر رہا تھا، مجھے اخبارات سے ایک پیغام ملا کہ مجھ پر عائشہ کی طرف سے می ٹو کا الزام لگایا گیا ہے۔