میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پہلے تو اس سوال کا جواب دیا جائے کہ یہ چار کون کس سے ملنے گئے تھے جب اس کا جواب مل جائے گا تو اگر ہماری جماعت سے کوئی گیا ہوا تو میں ان کے نام بتا دوں گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ''آن دی فرنٹ'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار سالوں میں جو جو ملاقاتیں ہوئیں، وہ ساری میرے علم میں ہیں۔ کون جاتے رہے، کون بلاتے رہے اور کون اپنے آپ کو بچاتے ہوئے گفتگو میں شریک ہوتے رہے لیکن جن کے نام لئے جا رہے ہیں وہ ان لوگوں میں شامل نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی نواز شریف سے بغاوت کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ نواز شریف کی موجودگی میں تو شہباز شریف بھی وزیراعظم بننے کی خواہش نہیں کر سکتے تو باقی کسی میں ایسی جرات کہاں ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جو بھی نواز شریف کے بیانیے سے ہٹے گا، مسلم لیگ ن سے بغاوت کرے گا، اس کا سیاست سے خاتمہ ہو جائے گا۔ بڑے بڑے نام جو خود کو ارسطو اور جماعت کا اہم ستون سمجھتے تھے، نواز شریف کیساتھ بغاوت کرنے پر ان کا حشر پوری قوم نے دیکھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صرف عوامی ایشوز سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسی من گھڑت باتیں کی جا رہی ہیں۔ گذشتہ چار سالوں میں ایک ممبر کو بھی توڑا نہیں جا سکا اب جبکہ نواز شریف اپنی شہرت کی بلندیوں پر ہیں تو کون انھیں چھوڑ کر جانے کا سوچ بھی سکتا ہے۔