مارگلہ پہاڑیوں پر ہریالی بڑھانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یوں تو فضا سے بیج پھینکنے کا رجحان نیا نہیں ہے، تاہم حکام نے اس مرتبہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر جنگلات کو گھنا بنانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیف کمشنر آفس کے ترجمان نعمان شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل اس حوالے سے تجربہ کیا تھا اور پہاڑوں پر کچھ پودوں کے بیجوں کا چھڑکائو کیا تھا اور اب ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں میں ہریالی بڑھانے کے لیے فضا سے مزید بیج پھینکے جائیں گے۔

انہوں نے کہا، ’’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پہاڑ سرسبز و شاداب ہیں اور گھنے جنگلات سے گھرے ہوئے ہیں لیکن حقیقت یکسر مختلف ہے کیوں کہ ان پہاڑیوں پر درختوں کے بجائے جھاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے۔‘‘



وفاقی دارالحکومت میں فضائی طور پر بیجوں کے چھرکائو کا آغاز ساٹھ کی دہائی شروع ہوا جب کاغذی شہتوت کے بیج چھڑکے گئے، تاہم اب یہ درخت ہی پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔

اسی کی دہائی میں بھی مارگلہ پہاڑیوں پر فضاء سے مقامی درختوں کے بیجوں کا چھڑکائو کیا گیا تھا۔

نعمان شاہ نے کہا، اس مرتبہ 15 منظور شدہ انواع کے پودوں کے بیجوں کی گیندوں کا چھڑکائو کیا جائے گا، اگر اسلام آباد میں یہ مہم کامیاب رہتی ہے تو اس کا دائرہ کار پاکستان بھر کے پہاڑی علاقوں میں پھیلایا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں وفاقی دارالحکومت کے شہریوں اور ماحولیاتی ماہرین نے بیجوں کی گیندوں (سیڈ بالز) کی تیاری میں حصہ لیا تھا اور پہاڑوں پر ان کا چھڑکائو کیا تھا۔

یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ مٹی اور کھاد ملا کر بیج کی گیند بنائی جاتی ہے۔



نعمان شاہ نے کہا، بیجوں یا گیندوں کے چھڑکائو کے لیے طیاروں کا استعمال نہایت مہنگا ہے، دوسرا جب طیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے تو بیج کی گیندوں کو بہت زیادہ اونچائی سے زمین پر پھینکا جاتا ہے جس کے باعث اس کے ٹوٹنے یا درست جگہ پر نہ گرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جب کہ ڈرون ٹیکنالوجی ناصرف کم قیمت ہے بلکہ یہ منتخب کیے گئے علاقوں میں کم اونچائی سے بیج پھینکنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، اس مہم کا مقصد مارگلہ پہاڑیوں پر ہریالی میں اضافہ یقینی بنانا ہے۔