توہین عدالت سے متعلق اس وقت تین کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں جن میں ایک جسٹس بابر ستار کا ذاتی ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق ہے، دوسرا کیس جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف میڈیا پرسن وقاص ملک کی گفتگو سے متعلق ہے اور تیسرا سپریم کورٹ میں فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے اس سے قبل خط بھی لکھا تھا تو یہ سارے کیسز دیکھ کر لگتا ہے کہ عمران خان عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو آمنے سامنے کھڑا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اس لڑائی میں نقصان حکومت کو ہو سکتا ہے۔ یہ کہنا ہے سینئر صحافی عبدالقیوم صدیقی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا یہ طرہ ہے کہ وہ ججوں کے پوسٹرز پر جوتے بھی ماریں تو ان کے خلاف توہین کی کارروائی نہیں ہوتی۔ عمران خان تین سے چار مرتبہ عدلیہ کی توہین کرنے کے باوجود ہتک عزت کی کارروائی سے بچ گئے۔ اعلیٰ اخلاقی معیار کی بات کرنے والے جج صاحب جنہیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نکالے جانے کا براہ راست فائدہ پہنچا وہ اسی اخلاقی معیار کا ثبوت دیتے ہوئے اب یہ تسلیم کر کے استعفیٰ کیوں نہیں دے دیتے کہ مجھے جو ترقی ملی تھی میں اس کا حق دار نہیں تھا؟
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
مبشر بخاری کے مطابق یوسف رضا گیلانی، طلال چوہدری اور دیگر ن لیگی رہنماؤں نے توہین عدالت کے کیسز میں خود کو عدلیہ کے رحم و کرم پر چھوڑا مگر عدلیہ نے رحم نہ کیا اور انہیں سزائیں دیں۔ جبکہ عمران خان کو توہین عدالت کے کیسز میں عدلیہ نے معاف کر دیا۔ فیصل واؤڈا توہین کیس کے نتیجے میں کوئی بگولہ ضرور اٹھے گا۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی کے یوٹیوب چینل سے پیش کیا جاتا ہے۔