پولیس نے مقدمے کی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے اسے جھوٹا قرار دیا اور اور پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ مدعی مقدمہ کی جائے وقوعہ پر موجودگی ثابت نہیں ہوئی جبکہ مدعی مقدمہ نے پولیس کو اپنا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا۔ کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے پولیس کی جانب سے مقدمہ بی کلاس کرنے کی رپورٹ پرفیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی گئی بی کلاس کی رپورٹ مسترد کردی۔ عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر و دیگر کے خلاف کیس منسوخ کردیا۔
عدالت نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد نہیں ملے اور ایسے کیس کو چلانا عدالتی وقت کا ضیاع ہوگا، شواہد کے مطابق کیس میں نہ کسی کو سزا ہو سکتی ہے اور نہ ہی مزید کارروائی کا کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے۔ عدالت نے کیپٹن صفدرکی زر ضمانت کی رقم بھی واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے رشتے دار وقاص کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ
18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کراچی کے جلسے کے بعد 19 اکتوبر کی علی الصبح سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سندھ پولیس نے مزارِ قائد کا تقدس پامال کرنے کے مقدمے میں کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا جنہیں بعدازاں مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر کے خلاف مقدمے کا مدعی خود دہشتگردی کی عدالت کا مفرور ہے۔