Get Alerts

'190 ملین پاؤنڈ کیس؛ بشریٰ بی بی، فرح گوگی کے علاوہ فلمسٹار نور بھی ملوث'

جاوید چوہدری کے مطابق بشریٰ بی بی بڑے بڑے فیصلے کرتی تھیں اور عمران خان کو کنٹرول کرتی تھیں۔ انہوں نے متعدد ایسی ڈیلز کیں کہ وہ اس پورے گروہ کا مرکزی کردار بنی ہوئی تھیں۔ لیکن بشریٰ بی بی اکیلی نہیں تھیں بلکہ ان کے ساتھ یہ 4 خواتین مل کر تمام کام چلا رہی تھیں۔

'190 ملین پاؤنڈ کیس؛ بشریٰ بی بی، فرح گوگی کے علاوہ فلمسٹار نور بھی ملوث'

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ 4 اور خواتین بھی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کار سرکار میں مداخلت سمیت دیگر غیر قانونی کاموں میں ملوث رہیں۔ ان 5 خواتین کا گروہ پوری طرح حکومت چلا رہا تھا اور عمران خان دور حکومت میں ان میں سے کسی بھی خاتون سے رابطہ کر کے کام نکلوایا جاتا تھا۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی جاوید چوہدری کا۔

یوٹیوب پر حالیہ وی-لاگ میں جاوید چوہدری نے بتایا کہ فیصل واؤڈا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ چونکہ ان کا تعلق اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تھا تو اسٹیبلشمنٹ نے انہیں عمران خان کے ساتھ نتھی کیا تھا۔ یہ عمران خان کو فنڈ بھی کرتے تھے اور ان کے کافی قریبی ساتھی بھی تھے۔ جب 190 ملین پاؤنڈ کیس کا مسئلہ بنا تو فیصل واؤڈا اس وقت وفاقی کابینہ میں تھے۔ یہ سارا معاملہ ان کے سامنے انجام پایا اور انہوں نے اس پر تحقیق بھی کی تھی۔ فیصل واؤڈا نے کہا تھا کہ ملک ریاض، سپریم کورٹ اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ یہ ڈیل شہزاد اکبر نے کی تھی۔ ان کا نیشنل کرائم ایجنسی اور ملک ریاض کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا۔ 190 ملین پاؤنڈ کی یہ رقم پاکستان میں نیشنل بینک کے اکاؤنٹ نمبر 1 میں آنی تھی لیکن ری-روٹ کر کے اس رقم کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں بھجوایا گیا۔ اس رقم کو سپریم کورٹ کی جانب سے ملک ریاض پر عائد کیے گئے 460 ارب کے جرمانے کی مد میں ادا کیا گیا۔ یوں یہ رقم ایڈجسٹ ہو گئی اور ملک ریاض کو ریلیف مل گیا۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، فرح گوگی، شہزاد اکبر اور چند دیگر لوگ جو اس معاملے میں ملوث تھے انہوں نے ملک ریاض سے 240 کنال زمین حاصل کر لی۔ ایک ٹرسٹ بنایا گیا اور زمین اس ٹرسٹ کے حوالے کی گئی۔ اس زمین پر القادر یونیورسٹی بنائی گئی اور بشریٰ بی بی اس کی ٹرسٹی بنیں۔ کہا جاتا ہے کہ ملک ریاض سے 240 کنال کی رشوت لی گئی جس کے عوض میں ملک ریاض کے 190 ملین پاؤنڈ کلیئر کروائے گئے۔ فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے ذریعے شہزاد اکبر نے بہت رقم بنائی۔ جب وہ برطانیہ جاتے تھے تو 7 سٹار ہوٹلوں میں ان کے قیام و طعام اور مہنگی خریداریوں کا خرچ بھی ملک ریاض اٹھاتے تھے۔ پاک فوج کے سابق جرنیل فیض حمید بشریٰ بی بی، فرح گوگی اور شہزاد اکبر کے بہت قریب تھے اور ان کی سہولت کاری کر رہے تھے کیونکہ وہ ہر صورت اگلے آرمی چیف بننا چاہتے تھے۔ فیصل واؤڈا کا دعویٰ ہے کہ جب یہ کیس بنا اور حکومت تبدیل ہوئی تب شہزاد اکبر اور فرح گوگی مشکل میں پھنس گئے تو ان دونوں کو پاکستان سے نکالنے میں بھی فیض حمید نے ان کی مدد کی۔ راتوں رات شہزاد اکبر کا نام ای سی ایل سے نکلوا دیا گیا۔ فرح گوگی کے پاس ایک غیرمعروف ملک کا پاسپورٹ تھا، اس پر مہریں لگوا کر انہیں بیرون ملک بھجوا دیا گیا۔

صحافی نے بتایا کہ چند روز قبل فیصل واؤڈا نے ان کے ٹاک شو میں ایک اور انکشاف کیا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں 5 خواتین ملوث ہیں اور یہ 5 خواتین پوری حکومت چلا رہی تھیں۔ عمران خان کے دور حکومت میں آپ نے کوئی بھی کام کروانا ہوتا تھا تو ان 5 میں سے کسی ایک کے پاس بھی چلے جاتے تو کام ہو جاتا تھا۔

صحافی نے کہا کہ میرے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان خواتین میں بشریٰ بی بی، ان کی ایک بہن، فرحت شہزادی عرف فرح گوگی، فلم سٹار نور اور ایک میڈیا مالک کی بیگم شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بشریٰ بی بی سے فلم سٹار نور کی پہلے سے جان پہچان تھی۔ نور ان دنوں عمران خان کے بہت قریبی عون چوہدری کی اہلیہ تھیں اور اس طرح وہ عمران خان کو بھی پہلے سے جانتی تھیں۔ جب نور کا بشریٰ بی بی سے تعلق بڑھا تو انہوں نے عون چوہدری کے ساتھ مل کر عمران خان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی اور 2016 میں عون چوہدری عمران خان کو لاہور کے علاقے گلبرگ میں خاور مانیکا کے گھر لے گئے جہاں ان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی جس کے بعد ان کا بشریٰ بی بی سے روحانی تعلق بن گیا۔ اداکارہ نور بشریٰ بی بی کی ہمراز تھیں اور کہا جاتا ہے کہ اس دور میں نور کے ذریعے بھی بہت سارے کام کروائے جاتے رہے۔

بشریٰ بی بی بڑے بڑے فیصلے کرتی تھیں اور عمران خان کو کنٹرول کرتی تھیں۔ انہوں نے متعدد ایسی ڈیلز کیں کہ وہ اس پورے گروہ کا مرکزی کردار بنی ہوئی تھیں۔ لیکن عمران خان کے جیل میں جانے کے بعد ان کے جنات و کرامات ختم ہو گئے۔ اس بارے میں یہ کہانی بیان کی جاتی ہے کہ ان کے جن کا نام جنرل فیض حمید تھا۔ یہ جن ان کو جو معلومات بتا جاتا، موصوفہ اس کو روحانی رنگ دے کے عمران خان کو بتا دیتیں۔ بعد میں جب وہ باتیں حقیقت کی شکل اختیار کر جاتیں تو عمران خان کا اپنے مرشد پر اعتقاد اور بھی بڑھ جاتا۔ یوں عمران خان کو انہوں نے شیشے میں اتار لیا۔ لیکن اب جبکہ فیض حمید ان کی یہ سہولت کاری نہیں کر رہے تو اب ان کے موکلات و کرامات بھی کام نہیں دکھا رہے۔

بشریٰ بی بی کی قریبی سہیلی فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ عثمان بزدار کو انہوں نے عمران خان سے متعارف کروایا تھا۔ ایک کمزور شخص کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا کہ جس کے ناک کے نیچے یہ تمام کام کیے جا سکیں۔ فرح گوگی کے اثاثوں اور رشوت کے پیسوں کے حوالے سے بھی بہت سے انکشافات ہوئے ہیں لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔

بشریٰ بی بی کی بہن جو کہ دبئی میں مقیم ہیں اور پی ٹی آئی کے یو اے ای چیپٹر کو دیکھتی ہیں، ان کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو انہوں نے ملوایا تھا۔ جب عمران خان اور ریحام خان کی طلاق ہوئی تو اس کے بعد عمران خان ڈپریشن میں تھے۔ اس وقت ان موصوفہ نے عمران خان کو بتایا کہ میری بہن بہت بڑی عالمہ ہیں اور ان پر اللہ کا بہت کرم ہے۔ آپ ان سے رابطہ کریں اور مشورہ لیں۔ جاوید چوہدری کے مطابق بشریٰ بی بی کی یہ بہن بھی کار سرکار میں مداخلت میں ملوث تھیں۔

اس گروہ میں شامل پانچویں خاتون ایک میڈیا مالک اہلیہ ہیں جو اس سب میں ملوث ہیں۔ وہ باقی ملوث خواتین میں سے کسی ایک کی رشتہ دار بھی ہیں اور ان کے پاس بھی بہت زیادہ اختیارات تھے۔ اس حوالے سے آنے والے دنوں میں مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔

جاوید چوہدری کے مطابق بشریٰ بی بی اکیلی نہیں تھیں بلکہ ان کے ساتھ یہ 4 خواتین مل کر تمام کام چلا رہی تھیں۔ انہوں نے پاکستان میں ایسے ایسے معجزے کیے کہ جن کی تفصیلات سامنے آنے پر عوام کے طوطے اڑ جائیں گے۔