رحیم یار خان میں پولیس نے خاتون ٹیچر کے خلاف کم عمر طالب علم سے زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ خاتون نے چند روز قبل شکایت کنندہ کے خلاف گھر میں ڈکیتی کی ایف آئی آر کٹوائی تھی۔
خاتون ٹیچر رحیم یار خان کے علاقہ جناح پارک کے لین نمبر 16 میں اپنے شوہر اور دو بیٹیوں کے ہمراہ کرایہ کے مکان میں رہائش پذیر ہیں اور اسی گھر کے دوسرے پورشن میں مالک مکان رہتا ہے۔
یکم اکتوبر کو خاتون ٹیچر کے شوہر نے مالک مکان کے بیٹے کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کرواتے ہوئے کہا تھا کہ میں دن دو بجے گھر آیا تو دروازے کھلے اور گھر میں کسی نے چوری کی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق گھر سے 50 ہزار روپے نقد، 60 ہزار مالیت کے 5 موبائل فون اور ایک آئی پیڈ سمیت دیگر اشیا چوری کی گئی ہیں۔
ٹیچر کے شوہر نے کہا کہ معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ مالک مکان کا چھوٹا بیٹا چوری میں ملوث ہے جس پر مالک مکان نے وعدہ کیا کہ وہ تمام اشیا واپس کردیں گے اور اسی وقت آئی پیڈ واپس بھی کردیا مگر کافی دن گزرنے کے باجود باقی موبائل فون اور پیسے واپس نہیں کیے گئے اور مالک مکان مکر گیا جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔
مالک مکان کے بیٹے کے خلاف چوری کا مقدمہ درج ہونے کے چند دن بعد ملزمان نے خاتون ٹیچر کے خلاف 15 اکتوبر کو ریپ کا مقدمہ درج کروا دیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا کہ خاتون ٹیچر نے بچے کو گھر بلاکر نشہ آور اشیا کھلائیں اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب ٹیچر اور ان کے اہل خانہ نے پولیس پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے چند روز قبل پولیس کی مدد سے زوہیب، فیروز اور دیگر ملزمان سے مسروقہ سامان بھی برآمد کیا گیا تھا۔ اب ملزمان نے بدلہ لینے کیلئے پولیس کی ملی بھگت سے جھوٹا مقدمہ درج کرادیا ہے۔
خاتون نے کہا کہ ایس ایچ او نے بدنیتی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے میری عزت کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
خاتون ٹیچر کے بھائی ندیم اقبال نے کہا کہ اسے تھانے بلاکر چوری کا مقدمہ واپس لینے کے لیے ہراساں کیا گیا اور ایس ایچ او نے کہا کہ اگر مقدمہ واپس نہ لیا تو سبق سکھائیں گے۔
دریں اثنا اس واقعہ نے رحیم یار خان کے اساتذہ کو مشتعل کردیا ہے۔ جمعہ کو اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جب تک اسکول ٹیچر کے خلاف ریپ کا جھوٹا مقدمہ ختم نہیں کیا جاتا وہ ڈیوٹی نہیں کریں گے۔
احتجاج کرنے والے اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور ایک معزز خاتون کی عزت داؤ پر لگانے والے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مظاہرے میں شریک ایک خاتون ٹیچر نے کہا کہ ایک معزز خاتون ٹیچر کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروانا شرمناک ہے۔ حکومت ایسے جانبدار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرے۔