سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی تعیناتی کے معاملے پر بھی یوٹرن لے لیا ہے اور اب وہ چیف الیکشن کمشنز سے متعلق اپنے سابقہ بیان سے مکر گئے ہیں۔
عمران خان گزشتہ سال جنوری تک جس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے رہے، اب ان ہی کی تعیناتی پر یوٹرن لے کر اس کی ذمے داری اسٹبلشمنٹ پر ڈال دی۔
22 جنوری 2021 کو عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
اب سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کو نااہلی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے جا رہے ہیں۔
عمران خان نے بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ پر یوٹیوبرز اور متعدد رپورٹرز سے خصوصی ملاقات کی جہاں شریک صحافیوں بتایا کہ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کی بہت سے باتوں کا علم ہے مگر کوئی ایسی بات نہیں کہوں گا جس سے ملک کو نقصان پہنچے، ہمارے لیے مضبوط فوج بے حد ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک پیدا ہوگیا تھا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے جارہے ہیں، الیکشن کمیشن نے بروقت حلقہ بندیاں نہ کر کے نااہلی کا مظاہرہ کیا، الیکشن کمیشن کی نااہلی کے باعث ملک میں قبل از وقت انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے۔
عمران خان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا غلطی تھی، ہمیں غیر ضروری طور پر عدالت سے محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی کو ڈیڈلاک کے خاتمے کی درخواست نہیں کی، اسٹیبلشمنٹ نے ہماری سینئر قیادت سے ملاقات کے بعد 3 آپشنز پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ آخری رات اینکرز اور پارٹی اراکین کے سوا کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کی خارجہ پالیسی میرے ملک کے لوگوں کے لیے تھی، جنوری سے بننے والے منصوبے میں حسین حقانی بھی اہم ملاقاتیں کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف اس وقت سازش ہوئی جب چیزیں ٹھیک ہو رہی تھیں، ہمارے خلاف کرپشن یا کوئی اسکینڈل نہیں آیا، کوئی ڈیل کی ہے تو بتائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرح خان کے حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لائیں۔
پارٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے پی ٹی آئی کی مقبولیت کے غلط سروے پر جلدی میں فیصلے کیے، اتحادیوں کو ٹکٹ دے کر سبق سیکھا ہے کہ اتحادی نہیں ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے دورے سے قبل جنرل قمر جاوید باجوہ کو فون کرکے ان کی رائے لی کہ کیا اس صورت حال میں بھی دورہ ہونا چاہیے تو جنرل باجوہ نے رائے دی کہ دورہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوجیوں کو ڈی ایچ اے میں پلاٹ ملتے ہیں ان کی مرضی وہ جو چاہیں کریں، مجھے ایک صدر نے گھر پر تحفہ بھجوایا جس سے توشہ خانہ بھیج کر 50 فیصد قیمت ادا کر کے اپنے پاس رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا تحفہ میری مرضی، پیسہ بنانا ہوتا تو گھر کو کیمپ آفس ڈیکلیئر کر کے کروڑوں روپے بناتا لیکن ایسا نہیں کیا، ایک ملکی سربراہ نے مجھے بنی گالا میں گھر آکر تحفہ دیا، وہ بھی توشہ خانہ میں جمع کروا دیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کا منصوبہ ہے کہ انتخابات 2023 میں ہی کروائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان سے اپنی قوم کے بل بوتے پر لڑوں گا، سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عوام اس طرح میرے ساتھ اٹھ کھڑی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سارا میڈیا ایک طرف ہو گیا، میڈیا مالکان بھی ساتھ مل گئے، چینی، گھی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا کوئی ایک لفظ تک نہیں بولا، جانتا ہوں یہ سب ملے ہوئے ہیں لیکن میں کسی اور گیم میں ہوں، ان کا مقابلہ کروں گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس دن روس کے دورے پر جانا تھا، اس صبح کو بھی آرمی چیف سے بات ہوئی، انہوں نے کہا ہم نے بھی مشاورت کر لی ہے، روس کا دورہ کرنا چاہیے۔
اکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے ابھی رمیز راجا کو ایزی چھوڑا ہوا ہے، وہ میرا کھلاڑی ہے، آخر تک ان کا مقابلہ کرے گا۔
لاہور جلسے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ لوگوں کا جذبہ سوال کا جواب ہے، لاہور نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا۔
ملاقات میں شریک صحافی عباس شبیر نے ٹوئٹ میں بتایا کہ 'بنی گالا میں عمران خان ملاقات ختم ہونے کے بعد جاتے جاتے یہ کہہ گئے کہ صوبائی اسمبلیوں سے استعفے بھی دیے جاسکتے ہیں، ایک نیا آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے اور بات صرف الیکشن پر ہی جا کر ختم ہوگی'۔