Get Alerts

الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے: چیف الیکشن کمشنر

خط میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے 9 اگست کو تحلیل کی۔ اب الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کوترمیم کردی گئی ہے۔ اس ترمیم سے قبل صدر الیکشن کی تاریخ کے لیےکمیشن سےمشاورت کرتا تھا۔ اب سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینےکا اختیار ہے۔

الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے: چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات نہ کرنے فیصلہ کرلیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کےبعد انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم اجلاس میں صدر مملکت کی جانب سے ملاقات کےلیے لکھے گئے خط پر غور کیا گیا۔ 

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قانونی ٹیم کی جانب سے شرکاء کو بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت صدر سے انتخابات کے شیڈول پر مشاورت ضروری نہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات نہیں کریں گے۔

گزشتہ روز اپنے خط میں صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 244 کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کے قبل از وقت تحلیل ہونے کے بعد 90 دن کی مقررہ مدت میں انتخابات کروانے کے پابند ہیں۔

صدر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ’صدر کی جانب سے وزیراعظم کے مشورے پر 9 اگست کو قومی اسمبلی کو تحلیل کیا گیا تھا جبکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 48 (5) کے تحت صدر اس بات کے پابند ہیں کہ وہ اسمبلی تحلیل کی تاریخ سے 90 دن میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کریں۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 48 کی ذیلی شق 5 کے تحت صدر مملکت تاریخ دینے کے پابند ہیں جو قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد عام انتخابات کے لیے 90 روز سے زیادہ نہ ہو۔

صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 5 کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ جب صدر، قومی اسمبلی تحلیل کرتا ہے اور اس کا شق ون کا کوئی حوالہ نہیں ہوتا ہے تو وہ قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے تاریخ دے گا جو اسمبلی کی تحلیل کے دن کے بعد 90 روز سے طویل نہ ہو۔

چیف الیکشن کمشنرنے اجلاس کے بعدصدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کو جوابی خط لکھ دیا. 

خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے 9 اگست کو تحلیل کی۔ اب الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کوترمیم کردی گئی ہے۔ اس ترمیم سے قبل صدر الیکشن کی تاریخ کے لیےکمیشن سےمشاورت کرتا تھا۔ اب سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینےکا اختیار ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہےکہ آئین کے آرٹیکل 48 فائیوکو آئین کے آرٹیکل 58 ٹوکے ساتھ پڑھاجائے۔ وزیر اعظم کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کی جائے توکمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ جہاں صدر اپنی صوابدید پر قومی اسمبلی کو تحلیل کرتا ہے، تو انہیں عام انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرنی ہوتی ہے، تاہم اسمبلی وزیر اعظم کے مشورے پر یا آئین کے آرٹیکل 58 (1) میں فراہم کردہ وقت کے اضافے سے تحلیل کی جاتی ہے تو الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار خصوصی طور پر اس کے پاس ہے۔

سکندر سلطان راجا کے خط میں کہا گیا ہے کہ کمیشن انتہائی احترام کے ساتھ یقین رکھتا ہے کہ آپ (صدر) کے خط میں ذکر کردہ آئین کی دفعات پر انحصار اس تناظر میں لاگو نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں کرنا انتخابات کے انعقاد کی جانب ’بنیادی قانونی اقدامات‘ میں سے ایک ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کی اپنی ذمہ داری انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے حوالے سے اپنی رائے دینے کی دعوت بھی دی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ مذکورہ بالا کمیشن کے اعلان کردہ مؤقف کے باوجود، پورے احترام کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ کمیشن صدر کے عہدے کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور مناسب وقت پر قومی مسائل پر آپ سے ملاقات اور رہنمائی حاصل کرنا ہمیشہ ایک اعزاز رہا ہے۔

خط میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مذکورہ بالا نکات کو مدنظر میں رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کا خیال ہے کہ عام انتخابات کے حوالے سے صدر مملکت سے ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آئندہ عام انتخابات پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا باقاعدہ آغازکردیا۔ آج تحریک انصاف اورجمعیت علماء اسلام کے وفود الگ الگ الیکشن کمیشن سے ملاقات طے تھی۔

انتخابی شیڈول،پولنگ کی تاریخ اور حلقہ بندیوں کے روڈ میپ پربات ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 2 اورجے یوآئی کو 3 بجے بلایا تھا۔

جماعتوں سے انتخابی شیڈول اورپولنگ کی تاریخ پررائے لی جائے گی۔ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے روڈ میپ پربھی مشورہ کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن سے 25 اورپیپلزپارٹی سے 29 اگست کو مشاورت ہوگی۔