آزادانہ اور شفاف انتخابات: پاکستان بار کونسل کا چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر عدم اعتماد کا اظہار

بیان میں کہا گیا کہ وکلا تحریک کا مقصد ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے جو کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی موجودگی میں ممکن نہیں۔انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں لیکن تمام سٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ شکایات کو دور کیے بغیر محض انتخابی ٹائم لائن پر عمل کرنا استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

آزادانہ اور شفاف انتخابات: پاکستان بار کونسل کا چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر عدم اعتماد کا اظہار

ملک کے وکلاء کی دو اعلیٰ تنظیموں نے   چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے  آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے عزم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔

پاکستان بار کونسل نے انتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کو مختص کرنے سے متعلق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے طرز عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔

پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور چیئرمین حسن رضا پاشا کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس طرز عمل کی ایک واضح مثال چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے اپنے آبائی ضلع جہلم کو 2 قومی اسمبلی کی نشستیں مختص کرنے کا معاملہ ہے۔ضلع جہلم کی آبادی تقریباً 1,382,000 ہے جبکہ ضلع حافظ آباد کے لیے صرف ایک نشست مختص کی گئی ہے حالانکہ اس ضلع کی آبادی تقریباً 1,320,000 ہے۔

پاکستان بار کونسل کا کہنا ہے کہ اسی طرح کا عدم توازن ضلع راولپنڈی کے لیے نشستوں کی تقسیم میں بھی دیکھا گیا ہے۔ گوجرانوالہ ڈویژن کے مقابلے راولپنڈی کی آبادی کم ہونے کے باوجود اس کے لیے ایک اضافی نشست مختص کی گئی ہے جس سے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں، یہاں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا طرز عمل عام انتخابات سے متعلق سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے اور ایسا ماحول پیدا کررہا ہے جس میں شفافیت کا مکمل فقدان نظر آتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ان حالات کی روشنی میں پی بی سی ان نازک معاملات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وائس چیئرمین اور چیئرمین نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لے۔ پاکستان بار کونسل اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ بنیادی مقصد محض انتخابات کا انعقاد نہیں بلکہ ان انتخابات کا آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے انعقاد ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔

پاکستان بار کونسل نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سیاسی جماعت کے لیے مختلف ضابطے اپناتے ہیں۔ پاکستان بار کونسل نے ان کے اس طرز عمل کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان کی مشاورت سے وکلا کی تحریک کے لیے لائحہ عمل اور حتمی تاریخ کا تعین کرنے اور اس کا اعلان کرنے کے لیے جلد ہی ایک آل پاکستان نمائندہ کنونشن بلانے کا اعلان کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ وکلا تحریک کا مقصد ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے جو کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی موجودگی میں ممکن نہیں۔ انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں لیکن تمام سٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ شکایات کو دور کیے بغیر محض انتخابی ٹائم لائن پر عمل کرنا استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس سے پہلے بھی شکوک و شہبات دور کیے بغیر انتخابات کے انعقاد سے قیمتی وسائل اور ملک کا نقصان ہوا تھا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا چیف الیکشن کمشنر سے استعفےٰ کا مطالبہ

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان نے منگل کو چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔

ایس سی بی اے کے صدر شہزاد شوکت نے جاری کردہ ایک پریس بیان میں کہا کہ ایس سی بی اے پی کا خیال ہے کہ مذکورہ مقاصد کے حصول کے لیے، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو گھر جانا چاہیے کیونکہ ان کے زیرنگرانی سب کے لیے یکساں مواقع کے ساتھ  شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔

انہوں نے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے تحت شفاف انتخابات کے انعقاد کے معاملے کو اٹھانے کے علاوہ انتخابی طریقہ کار، حد بندیوں اور سیٹوں کی تقسیم میں بڑھتے ہوئے تضادات کا حوالہ دیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وقت پر انتخابات کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر  کی اہلیت پر بھی سوالات اٹھا دیئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ "شکایات کو دور کیے بغیر محض انتخابی ٹائم لائنز پر عمل کرنا استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے بجائے اس کے کہ اس میں حصہ ڈالا جائے"۔

سید صبیح الحسنین اسلام آباد میں مقیم رپورٹر ہیں اور دی فرائیڈے ٹائمز سے منسلک ہیں۔ ان کا ٹوئٹر ہینڈل @SabihUlHussnain ہے۔