وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیکا ایکٹ پر نظر ثانی کرنے جبکہ پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں جاری افراتفری کی صورتحال کا خاتمہ کریںگے اور ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔
اپنے خطاب میں مریم اورنگزیب نے صدر مملکت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ بھول گئے ہیں کہ وہ تحریک انصاف کے نہیں بلکہ پاکستان کے صدر ہیں، انھیں اپنی آئینی ذمہ داریوں کا احساس نہیں ہو رہا۔ اگر انہوں نے آئین کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرنی تو وہ مستعفی ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور عدلیہ کے خلاف بوٹ ٹویٹس کے ذریعے منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ بوٹ ٹویٹس کے ٹویٹر ہیندلز ہمارے پاس آچکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بوٹ ٹویٹس کی چھان بین جاری ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم کسی پر کوئی غلط الزام نہیں لگائیں گے، لیکن اگر کوئی غلط کام کرے گا، قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
مریم اورنگزیب کا کہا تھا کہ ہمارا مقصد حکومت میں آکر عوام کے مسائل حل کرنے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ کام، کام اور کام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دور میں صحافیوں کو اغوا کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا، صحافیوں پر فائرنگ کی گئی، اظہار رائے پر پابندی اور سنسرشپ رہی، پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں میڈیا انڈسٹری ایک سیاہ دور سے گزری۔ چار سال سے اظہار رائے پر پابندی عائد تھی۔ کئی صحافیوں کے پروگرم بند کرائے گئے۔ میڈیا ورکرز، رپورٹرز کو دباؤ ڈلوا کر نوکریوں سے نکلوایا گیا۔ 4 سال عوام نے دھونس، گالی اور دھمکی کی زبان سنی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گذشہ 4 سالوں کے دوران پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان میں بد ترین طرز حکمرانی رہا، مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تھا۔