وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا سنٹرل جیل کوٹ لکھپت کا دورہ

وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا سنٹرل جیل کوٹ لکھپت کا دورہ
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا سنٹرل جیل کوٹ لکھپت کا دورہ کیا۔ عیدالفطر کے موقع پر 61 قیدیوں کو رہا کردیا گیا۔ رہا ہونے والے قیدی عیدالفطر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منا سکیں گے۔

محسن نقوی کی ذاتی کاوشوں سے عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن نے دیت اور جرمانو ں کی مد میں 11 کروڑ روپے ادا کردیئے۔

دیت اور جرمانوں کی ادائیگی کے بعد سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں 61 اسیران کی رہائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ محسن نقوی شریک ہوئے۔ نگران وزیراعلیٰ نے رہا ہونے والے قیدیوں کو عیدی بھی دی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ اسیران کو رہائی کے بعد معاشرے کا مفید شہری بن کر دکھانا ہے۔ باہر جا کر کسی سے لڑنا ہے نہ جھگڑنا ہے بلکہ ذمہ دار شہری کی حیثیت سے زندگی گزارنی ہے۔

محسن نقوی نے جیل ملازمین کیلئے پولیس شہداء پیکیج کے مساوی پیکیج دینے کا اعلان بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ جیل ملازمین کی تنخواہوں کے پیکیج پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔ جیل ملازمین کے پروموشن کیسز کو جلد نمٹایا جائے گا۔عید تعطیلات کے دوران قیدیوں کے ساتھ عزیز و اقارب کی ملاقاتوں میں مزید سہولت اور آسانی دی جائے گی۔

تقریب سے آئی جی جیل خانہ جات اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن بریگیڈیئر (ر) خالد بشیر نے بھی خطاب کیا جبکہ صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سی سی پی او لاہور، سیکرٹری اطلاعات، کمشنر لاہور ڈویژن، آئی جی جیل خانہ جات، چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن بریگیڈیئر (ر) خالد بشیر، ڈپٹی کمشنر لاہور اور متعلقہ حکام بھی تقریب میں موجود تھے۔

دوسری جانب عیدالفطرسے قبل جیلوں میں عام ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔کیمپ جیل میں 2 ہزار  کے قریب ملاقاتیوں کی اسیران سے ملاقات کروائی گئی۔

سپرنٹںدنٹ جیل ظہیر ورک کا کہنا ہے کہ عام دنوں میں 7 سوسے 8 سو تک ملاقاتیں کروائی جاتی ہیں جبکہ عام ملاقات کی اجازت کے بعد تعداد 3 گناہ بڑھ گئی ہے۔ آنے والے تمام شہریوں کی صبح 8 بجے سے لے کرشام 5 بجے تک ملاقات کا سلسلہ جاری ہے۔ عید کے دنوں میں کھانا اور سامان فراہم کیا جاسکے گا لیکن ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔