اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحت کارڈ کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کی تشہیر سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ صحت کارڈ پر تحریک انصاف کے جھنڈے کے رنگ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی نشست پر تشریف رکھیں، عدالت آپ کو نہیں سنے گی، جس کی درخواست ہے وہ خود دلائل دے۔ وزارت صحت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے وزارت صحت کا جمع کرایا گیا جواب پڑھا ہے؟ وزارت یہ کہہ رہی ہے کہ وزیر نے یہ خلاف ورزی کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ صحت کارڈ پر نہ تصویر ہے، نہ سلوگن ہے اور نہ ہی جھنڈا ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ صحت کارڈ پر کیا چیز ہے؟ یہ جھنڈا ہے نا کسی کا؟ طیب صاحب جس چیز کا دفاع نہیں کر سکتے اس کا دفاع نہ کریں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دوبارہ کہا کہ کارڈ پر پارٹی جھنڈا نہیں ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی بھی نہیں کی گئی، سپریم کورٹ کا فیصلہ جس وقت آیا تھا اس وقت الیکشن تھے، وہ خاص وقت کے حساب سے تھا۔
عدالت نے کہا کہ قانون تو سب کے لیے برابرہے، جو دوسرے کے لیے غلط ہے وہ ان کے لیے بھی غلط ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پوچھا کہ وفاقی حکومت نے اگر کارڈ پر رنگ دینا تھا تو کیا وفاقی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ رکھا تھا؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ باہر کی دنیا میں کیا ہوتا ہے، برطانیہ امریکا میں کیا حکمران تصویریں لگاتے ہیں؟ پی ٹی آئی جھنڈے کے رنگ میں صحت کارڈ کی تشہیر کے خلاف کیس پر فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ ن کی درخواست پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔