پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے الزام لگایا ہے کہ پولیس حراست کے دوران عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گِل پر جنسی تشدد کیا گیا۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا آج ایک اہم اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں جن سے میں عوام کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شہباز گل پر ہونے والے بہیمانہ تشدد کی پرزور مذمت کی گئی ہے۔
فواد چودھری نے الزام لگایا کہ جو اطلاعات آ رہی ہیں وہ بہت ہی پریشان کن ہیں۔ شہباز گل پر ناصرف ذہنی اور جسمانی ٹارچر کیا گیا بلکہ ان کو جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ شہباز گل کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ ٹارچر کسی کیلئے قابل قبول نہیں ہے، اس لئے ہمارے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی اس پر مذمتی بیان جاری کئے جا رہے ہیں۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1560626671966756866?s=20&t=Ag09qxEccHYKlrn280HKGQ
ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل پر بہیمانہ تشدد کیخلاف ہم نے ایک احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے جس کی قیادت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کرینگے۔ یہ ریلی چائنہ چوک سے لے کر ایف نائن پارک تک نکالی جائے گی۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں بھی اس ظلم وزیادتی کیخلاف ریلیوں اور احتجاج کی کال دیدی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل پر ٹارچر ہوا ہی نہیں، جھوٹ کو ریٹنگ بڑھانے کیلئے استعمال نہ کیا جائے: اعزاز سید
دوسری جانب سینئر صحافی اعزاز سید نے بتایا ہے کہ میرے پاس بھی شہباز گل کی دوران حراست لی گئی ایسی فوٹوز موجود ہیں، جنھیں شیئر کرنا مناسب نہیں لیکن ان کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ ان پر کوئی شدید قسم کا تشدد کیا گیا ہے۔ یہ تصاویر ٹارچر کے زمرے میں آتی ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ صحافیوں نے ٹویٹ کیا تو ان کی دیکھا دیکھی دیگر لوگ بھی ٹویٹس کرنے لگے۔ یہ دراصل ہمارے ٹی وی اینکرز کا مسئلہ ہے۔ ان کے لئے اہم یہ ہوتا ہے کہ اس وقت ریٹنگ سب سے زیادہ کس میں آ رہی ہے۔ یہ لوگ کبھی سچ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے۔ یہ ہمارے سینیئر ہیں لیکن میں ان کی صحافت سے اتفاق نہیں کرتا۔ ہمیں سچ بولنا چاہیے۔
گذشتہ روز نیا دور ٹی وی کے پروگرام ”خبر سے آگے” میں ملکی سیاست اور شہباز گل کیخلاف بغاوت کیس پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ان پر ٹارچر ہوا ہے تو اسے کھل کر بیان کرنا چاہیے۔ یہ عمل اگر کسی ایجنسی نے کیا ہے تو اس کا نام سامنے آنا چاہیے۔ لیکن اگر ایسا ہوا ہی نہیں تو ایسے جھوٹ کو ریٹنگ بڑھانے کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اعزاز سید نے کہا کہ پی ٹی آئی تو چاہتی ہی یہ ہے کہ شہباز گل ایک ایشو بنا رہے۔ عمران خان اس وقت یہ نہیں چاہتے کہ شہباز گل باہر آ جائے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اندر رہیں اور روزانہ میڈیا پر ان کے حوالے سے کوئی نہ کوئی بات نکلتی رہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ علی وزیر کو دو سال ہو گئے وہ ابھی تک سلاخوں کے پیچھے ہیں لیکن ان پر جو ٹارچر کیا گیا، ہم اس پر تو کوئی بات نہیں کرتے۔ اس بندے کیخلاف کوئی سیاسی جماعت کھڑی نہیں ہوئی۔ اس کے حق میں آج تک کسی ٹی وی پر پروگرام نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ شہباز گل پر ٹارچر کی بات کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس کا اگر کسی کو ایک بھی ”لتر” لگ جائے تو وہ چار دن کھڑا نہیں ہو سکتا۔ ان کے وکیل فیصل چودھری نے آج عدالت میں ثابت کرنے کی کوشش کی کہ شہباز گل پمز ہسپتال میں نیم بے ہوشی کی حالت میں پڑے ہیں۔ حالانکہ شہباز گل کو جس وی وی پی آئی کمرے میں رکھا گیا ہے اس میں آصف زرداری، خورشید شاہ، اور نہ جانے کون کون سی شخصیات رہ چکی ہیں۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ تونسہ میں سیلاب سے 3 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے لیکن ہمارے میڈیا پر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی بلکہ شہباز گل کا ایشو چل رہا ہے۔ جو کسی سیاسی جماعت کا منتخب نمائندہ تک نہیں ہے۔