وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے پاک فوج کے سربراہ کی تقرری پر اس وقت کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ تقرری کے وقت فیصلے کیے جائیں گے۔
سماء ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لسبیلہ واقعے میں سوشل میڈیا پر ہونیوالی پوسٹوں کو بھارت سے سپورٹ ملی۔ ان ٹرینڈ میں 33 اکاؤنٹس دوسرے ممالک سے آپریٹ ہو رہے تھے۔ بغیر نیٹ ورکنگ کے ٹرینڈ نہیں چلایا جا سکتا۔
خواجہ آصف نے کہا برطانیہ کے خفیہ ادارے ایجنسی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے جو پیسے بھجوائے وہ ریاست کے ہیں، بحریہ ٹاؤن کو کیسے دیے؟، ہم اس ٹرانزیکشنز کیخلاف ہیں چاہے ملک ریاض ہو یا عمران خان، نیب نے اس معاملے پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بھارت میں ذرائع ہیں، ڈونیشن بھی ملتی ہے، شوکت خانم کیلئے آنے والا پیسہ پی ٹی آئی کیلئے استعمال ہوا، جن کمپنیوں کاڈونیشن دینانہیں بنتاوہ ڈونیشن دیتی رہیں، ثبوت کیساتھ الیکشن کمیشن نے بتا دیا یہ بندہ باہر سے پیسے لیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری نے پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر اعتراضات کیے، نوازشریف کا کسی بات پراختلاف کرنا ان کا حق ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا عمران خان بتائیں ایجنسیاں انہیں 2008 سے 2018 تک کس حیثیت میں معلومات دیتی تھیں، عمران خان کہتے ہیں نیوٹرلزکونیوٹرل نہیں رہنا چاہیے میرا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود یہ تسلیم کیا کہ شہباز گل کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ وزیر جیل خانہ جات پنجاب نے تشدد سے انکار کیا ہے۔ اگر صحت کا مسئلہ ہے تو شہباز گل کا چیک اپ ہو جائے گا۔ شہباز گل کو کچھ بیماریاں لاحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا شہباز گل کو کسی صورت سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ شہباز گل کے بیان کی مذمت ان کی پارٹی کے رہنما بھی کر رہے ہیں تو قانونی کارروائی پر حکومت کو کیوں گھسیٹا جا رہا ہے۔