پولیس حراست میں محسن بیگ پر بہیمانہ تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر انکوائری شروع

پولیس حراست میں محسن بیگ پر بہیمانہ تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر انکوائری شروع
محسن جمیل بیگ پر تھانہ مارگلہ پولیس کی حراست میں تشدد کے معاملے کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر تھانے کا ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کر لی گئی ہے۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ڈسٹرک مجسٹریٹ نے ایڈیٹر انچیف آن لائن نیوز ایجنسی اور روزنامہ جناح محسن جمیل بیگ پر تھانہ مارگلہ پولیس کی حراست میں تشدد کے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ افسران کے ہمراہ تھانہ مارگلہ پہنچے اور ایس ایچ او سے تھانے کا ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کی۔ ایس پی صدر اور ایف آئی اے کے زخمی اہلکار بھی ڈسٹرک مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے۔
مجسٹریٹ نے محسن بیگ پر تشدد کے حوالے سے متعلقہ پولیس سے پوچھ گچھ کی۔ دوسری جانب پولیس نے متعلقہ تھانے میں صحافیوں سمیت غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے کہنے پربہت تشدد کیاگیا،سینئر صحافی محسن بیگ
خیال رہے کہ عدالت آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا ایف آئی اے نے عمران خان کے کہنے پر بہت تشدد کیا۔ میں ایف آئی اے کی تحویل میں نہیں بلکہ پولیس کی تحویل میں تھا، اور یہ اب تک یہی حرکتیں کر رہے ہیں۔
مراد سعید کی درخواست پر انہیں گرفتار کیا گیا کہ سوال پر محسن بیگ نے کہا میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جبکہ ریحام خان کی کتاب شائع ہو چکی ہے یا تو یہ لوگ کتاب سے انکار کرتے یا پھر ریحام کو عدالت میں بلاتے۔ کتاب تو مارکیٹ اور انٹرنیٹ پر موجود ہے۔
ایف آئی اے کے تشدد کے سوال پر انہوں نے کہا تھا میرے چہرے پرموجود زخم دیکھ لیں۔ یاد رہے کہ آج صبح ایف آئی اے کے سائبرونگ نے وفاقی وزیرمراد سیعد کی درخواست پرسینئرصحافی محسن بیگ کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا تھا۔