جبری گمشدگی گھناونا جرم ہے جو آئین کے تحت چلنے والے معاشرے میں قابل قبول نہیں: اسلام آباد ہائی کورٹ

جبری گمشدگی گھناونا جرم ہے جو آئین کے تحت چلنے والے معاشرے میں قابل قبول نہیں: اسلام آباد ہائی کورٹ


چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں وفاقی دارالحکومت سے 5 سال سے لاپتا شہری عمران خان کی عدم بازیابی کے معاملے کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے سابق سیکرٹری دفاع ضمیر حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جب کہ سابق سیکرٹری داخلہ عارف خان اور سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔


چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھناؤنا جرم ہے، اگر کوئی بھی شہری لاپتا ہو تو ریاست اس کی ذمہ دار ہے، شہریوں کی سکیورٹی اور سیفٹی ریاست کی ذمہ داری ہے، آئین کے تحت چلنے والی سوسائٹی میں جبری گمشدگی کسی صورت برداشت نہیں، وفاقی حکومت ذمہ دار ہے تو کیوں نہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو جرمانہ کیا جائے؟


عدالت نے سوال کیا کہ اس شہری کو کب اٹھایا گیا؟ اس وقت وزیراعظم اور کابینہ کون سی تھی؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نےبتایا کہ اس وقت نوازشریف وزیراعظم تھے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ ان کے خلاف اور ان کے بعد آنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، کیوں نہ وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔


 عدالت نے  آج کی سماعت کے بعد درخواست پر مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔