جب سے عمران خان وزیر اعظم بنے ہیں ان کے کئی ایسے اقدامات ہیں جس کے بارے میں آج تک قوم حیران ہے کہ وزیر اعظم نے کیوں کئے۔ تاہم وزیر اعظم کی جانب سے عثمان بزدار کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تعیناتی اور پھر انکی بد ترین پرفارمنس کے باوجود ان کو عہدے پر برقرار رکھنے کی انکی ضد نے قوم سمیت طاقتور اداروں کو بھی حیران کیئے رکھا۔ تاہم اب مختلف ذرائع سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ شاید اب وزیر اعظم عمران خان عثمان بزدار کی تبدیلی کےبارے میں سنجیدگی سے غور کرنے لگے ہیں۔
اس حوالے سے سینئر صحافی مظہر عباس نے اپنے کالم میں خبر دی ہے کہ پنجاب میں اگلے بلدیاتی الیکشنوں تک ایک نیا سیاسی سیٹ اپ بننے کی امید ہے جس میں شاید وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدا رکی جگہ نہیں ہوگی۔ مظہر عباس کے مطابق یہ منصوبہ پنجاب کے طاقتور سیاسی خانوادے ہاؤس آف چوہدریز اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان حالیہ ملاقاتوں اور باتوں کے بعد طے پایا ہے۔
وہ لکھتے ییں کہ وزیر اعظم عمران خان کی گجرات کے چوہدری برادران سے گزشتہ دوماہ کی ملاقاتوں اور ٹیلی فونک گفتگو سے کوئی ایک سال سے کشیدہ تعلقات کی برف پگھلی ہے جو نئی سیاسی صورت حال میں بہت اہم ہے۔
اس کے نتیجے میں پنجاب میں 2021 کے وسط میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے پہلے نیا سیاسی بندوبست ہوسکتا ہے جس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی تبدیلی بھی شامل ہوسکتی ہے۔
2018 سے وفاق اور صوبے میں اتحادی ہونے کے باوجود ایک سال سے وزیراعظم اور چوہدریوں میں عملا بول چال نہیں تھی۔
اس کی ایک وجہ وزیر اعظم کا چوہدری مونس الٰہی کو قبول نہ کرنا تھی. وزیراعظم اپوزیشن میں تھے تو کرپشن کے سلسلے میں زرداری اور شریفوں کے ساتھ چوہدریوں کا نام بھی لیا کرتے تھے۔
پنجاب میں کئی سال سے اندرونی گروپنگ تحریک انصاف کا مسئلہ رہی ہے جس کے نتیجے میں 2013 کے پارٹی کے واحد انتخابات کے بعد ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کی نوبت بھی آئی۔
اب اپنے قریب ترین ساتھی جہانگیر ترین کے چلے جانے اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے عمران خان نے دوسرے آپشنز پر غور شروع کیا ہے۔
ن میں سے ایک اپنے اتحادیوں چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی سے پھر تعلقات استوار کرنا ہے. اور ان کے بڑے چوہدری کی عیادت کیلئے جانے سے برف پگھلنے لگی۔
پرویز الٰہی سے حالیہ ٹیلی فونک گفتگو سے بات اور آگے بڑھی۔ انہوں نے سینٹ الیکشن میں مدد مانگی جس کا مثبت جواب ملا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کچھ اضافی ذمہ داری بھی سونپی۔
انہوں نے بلدیاتی انتخابات اور مسلم لیگ ن کے مقابلے کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیلئے جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ متعدد صحافی اور سیاستدان یہ کہہ چکے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کو ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی بار ہا کہا گیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کو جلد سے جلد کر دیں تاہم ایسا نہیں کیا گیا تھا۔ اب بھی تجزیہ نگاروں کے ایک بڑے حصے کا خیال ہے کہ عثمان بزدار اپنا سر بچا لیں گے اور چوہدریوں کو وسیم اکرم پلس منصوبے کے ساتھ جانا ہوگا۔