Get Alerts

سائفر کیس: عمران خان کا جیل میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 21 نومبر2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ ہائیکورٹ کے پاس خصوصی عدالت کی حیثیت ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

سائفر کیس: عمران خان کا جیل میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

وفاقی حکومت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف جیل میں سائفر ٹرائل کالعدم قرار دینے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے سائفر ٹرائل کیلئے قائم خصوصی عدالت کوکالعدم قراردیا۔ ہائیکورٹ کے پاس خصوصی عدالت کی حیثیت ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 21 نومبر2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

حکومت کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی کے توسط سے دائر کی جانے والی اس درخواست میں عمران خان اور جج ابو الحسنات کو فریق بنایا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ درخواست میں ڈی جی ایف آئی اے،آئی جی، ڈی سی،چیف کمشنر اسلام آباد سمیت دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

واضح رہے کہ عمران خان اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس چل رہے ہیں جن کی سماعت جیل کے اندر خصوصی عدالت کرتی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت سے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد  5اگست 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ فیصلے میں ان کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں 9جنوری 2024 کو بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران یہ فرد جرم عائد کی گئی۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی نقول بھی فراہم کیں۔

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں بیرون ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کم قیمت پر حاصل کیے اور پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا۔

عمران خان کو ملنے والے تحائف میں سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی بھی شامل ہے جس پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنا ہوا تھا اور اس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو قرار دیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی۔

15  اگست 2023 کو اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کی تھی۔

تاہم ہائی کورٹ نے سزا معطل کرکے نا اہلی ختم کرنے کی استدعا مسترد کی تھی۔

21 دسمبر کو دیے گئے فیصلے میں عدالت نے سزا معطلی کی درخواست مسترد کرکے ان کی نااہلی برقرار رکھی تھی۔

اسی طرح جی ایچ کیو حملہ کیس میں بھی ان کی باضابطہ گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔