اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا جیل ٹرائل غیر قانونی قرار دیدیا

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یاان کیمرا ہوسکتا ہے۔ نومبر کو کابینہ  کی منظوری کے بعد جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوگا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا جیل ٹرائل غیر قانونی قرار دیدیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس کا جیل ٹرائل غیر قانونی جبکہ جج کی تعیناتی کو درست قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ  کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر مختصر فیصلہ سنا دیا جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل ٹرائل میں اب تک کی کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یاان کیمرا ہوسکتا ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ نومبر کو کابینہ  کی منظوری کے بعد جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوگا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل سماعت سے متعلق وزارت قانون کے نوٹیفکیشنز کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل کے لیے طریقہ کار موجود ہے، جج کو جیل ٹرائل کیلئے وجوہات پر مبنی واضح آرڈر پاس کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کابینہ سے منظوری لے تو اس کے بعد ہائیکورٹ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔اگر مان بھی لیا جائے کہ پراسس کا آغاز ٹرائل کورٹ جج نے کیا تو آگے طریقہ کار مکمل نہیں ہوا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جیل ٹرائل کیلئے منظوری وفاقی کابینہ نے دینی ہوتی ہے۔ اس کیس میں 12 نومبر سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری موجود ہی نہیں۔ جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہیے۔ جوڈیشل آرڈر میں فائنڈنگز بھی دینی چاہیے۔ ابھی تک ایسا کوئی آرڈر موجود نہیں۔ یہ اس کیس میں سب سے بنیادی غیرقانونی اقدام ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اب وفاقی کابینہ نے منظوری تو دے دی لیکن بنیادی جوڈیشل آرڈر موجود ہی نہیں۔ مان بھی لیا جائے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری ہو گئی تو اس سے پہلے کی کارروائی غیرقانونی ہے۔