نیب ترامیم کالعدم، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر

سابق چیف جسٹس (ر) عمر عطا بندیال نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد سابق صدر اور سابق وزرائے اعظم سمیت درجنوں سیاستدانوں کے مقدمات دوبارہ احتساب عدالتوں کو بھیج دیے گئے تھے۔ نیب ترامیم فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت منگل کو ہوگی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا۔

نیب ترامیم کالعدم، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر

سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کو کالعدم قرار دینے کےفیصلے کے خلاف حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی گئی۔

نیب ترامیم فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت منگل کو ہوگی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا۔

لارجر بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر مقدمے کے وکلا کو نوٹس جاری کر دیے۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس (ر) عمر عطا بندیال نے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد سابق صدر اور سابق وزرائے اعظم سمیت درجنوں سیاستدانوں کے مقدمات دوبارہ احتساب عدالتوں کو بھیج دیے گئے تھے۔

فیصلے کے مطابق سروس آف پاکستان سے متعلق نیب شق بحال کردیا گیا۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستیں جزوی طور منظور کر لی۔

عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہےکہ 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں۔ عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔ نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

 فیصلے کے مطابق ترامیم کے تحت دیئے گئے احتساب عدالتوں کے ریلیف کالعدم قرار دے دئیے گئے۔کم سے کم 50کروڑ کی شرط والی شق کالعدم قرار دیدی۔

فیصلے کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں کرپشن کا بار ثبوت استغاثہ پر  منتقل کرنے کی  شق بھی کالعدم قراردیدی۔بے نامی کی نئی تعریف سے متعلق نیب ترمیم بھی کالعدم قرار دیدیا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ پرنسپل سیٹ اسلام آباد کے لئے آئندہ ہفتے کی کازلسٹ اور ججز روسٹر جاری کردیا۔ آئندہ ہفتے پرنسپل سیٹ پر پانچ بینچز مقدمات کی سماعت کریں گے۔

عدالت عالیہ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت بدھ کو ہوگی جب کہ 90 روز میں انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی سماعت جمعرات کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔

بینچ ایک چیف جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین پر مشتمل ہوگا جب کہ بینچ دو میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک ہوں گے۔

کاز لسٹ اور روسٹر کے مطابق بنچ تین جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل ہوگا۔

اس کے علاوہ بینچ چار میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس جمال خان اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہوں گے جب کہ جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ پانچ کا حصہ ہوں گے۔