لاہور کی عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرا کو اس کی درخواست پر دارالامان بھیجنے کا حکم دیدیا ہے۔ اس نے استدعا کی تھی کہ میری جان کو خطرہ ہے، مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔عدالت مجھے دارالامان بھیجنے کا حکم دے۔
دعا زہرا کا موقف سننے کے بعد فاضل جج نے دعا زہرا کی استدعا قبول کرتے ہوئے اسے لاہور کے دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
دعا زہرا نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا تھا کہ میرے شوہر ظہیر کے ساتھ میرے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ میں شوہر سے علیحدگی اختیار کر چکی ہوں اور مجھے والدین سے کوئی تحفظ نہیں ہے اس لئے مجھے دارالامان بھیجا جائے۔
خیال رہے کہ دعا زہرا اپریل 2022ء میں اپنے گھر کے باہر سے مبینہ طور پر لاپتا ہوگئی تھی، دعا کے والد مہدی علی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں دعا کی بازیابی کے لئے درخواست دائر کی تھی۔
چند روز بعد دعا زہرا کی لاہور میں شادی کی اطلاعات سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئیں، جس کے بعد 5 جون کو اسے چشتیاں سے بازیاب کرایا گیا۔
https://twitter.com/MJibranNasir/status/1549352940766482433?s=20&t=IFtz6R3OTxo3Jr7knOUnww
سندھ ہائی کورٹ میں 6 جون کو پیشی کے دوران دعا زہرا نے عدالت کے روبرو کہا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ،اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیکل ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ دعا زہرا کی عمر 14 سال نہیں بلکہ 16 اور 17 سال کے درمیان ہے۔
دعا زہرا کے والدین کی جانب سے بعد ازاں دوبارہ عدالت میں درخواست دائر کی گئی اور سنگل میڈیکل بورڈ کے فیصلے کے خلاف دوبارہ میڈیکل ٹیسٹ کی استدعا کی گئی۔ دعا زہرا کی عمر کا تعین کرنے کیلئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا۔
نئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق دعا کی عمر 16سال سے کم ثابت ہوئی۔ پنجاب میرج ایکٹ 2016 کے مطابق شادی غیرقانونی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کی عمر ڈینٹل ایگزامینیشن کے مطابق 13 سے 15 سال کے درمیان میں ہے۔
کراچی کی مقامی عدالت کے حکم پر محکمہ داخلہ سندھ نے 10 رکنی میڈیکل بورڈ بنایا تھا اور میڈیکل کے لیے دعا زہرا کو پولیس کی خصوصی ٹیم ایک دن کے لیے لاہور سے کراچی لائی تھی۔