میری تبدیلی کی افواہیں پھیلانےکامقصد پنجاب میں ترقی کوروکناہے: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

میری تبدیلی کی افواہیں پھیلانےکامقصد پنجاب میں ترقی کوروکناہے: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار
گزشتہ اڑھائی سالوں سے پنجاب کی کار حکمرانی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے ہاتھ میں ہے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ جب بھی وفاق میں اقتدار کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہوا ہے عثمان بزدار کی برطرفی کی باتیں ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

 تاہم اب وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے دفاع میں ایک بار پھر سامنے آئے ہیں۔  عثمان بزدار نے ایک نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا  ہے کہ پی ڈی ایم والےتوخوداپنامنہ چھپاتےپھررہےہیں۔ میری تبدیلی کی افواہیں پھیلانےکامقصد پنجاب میں ترقی کوروکناہے۔ پنجاب میں شفافیت سےحکومت چل رہی ہے،ایک اسکینڈل بھی نہیں۔ پرویزالٰہی ہمارےبزرگ ہیں اورمیرےکام کواچھی طرح جانتےہیں۔ میں ادھرہی ہوں اورپنجاب میں عوام کی خدمت کرتارہوں گا، میراپرویزالٰہی پراورپرویز الٰہی کامجھ پرپورا اعتماد ہے۔ 


یاد رہے کہ ابھی کچھ ہی روز گزرے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کے حق میں جانبدار صحافی و اینکر کامران خان نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب آپ کی حکومت کا رستا ہوا زخم بن چکا ہے۔  پنجاب میں پے در پے آئی جیز چیف سیکریٹریز کی تبدیلی کے باوجود نتیجہ یہ ہے کہ لاہور میں جا بجا کوڑے کے ڈھیر ہیں۔ عثمان بزدار کو جلد از جلد فارغ کرنا ہوگا۔ جب کہ ا س سے قبل اسی ماہ میں خبریں آئیں کہوزیر اعظم ہاوس میں ایک اجلاس جاری ہے جس میں وزیر اعلی’ پنجاب عثمان بزدار شریک ہیں جبکہ ان کے ساتھ پنجاب کے ایک سینیر وزیر موجود ہیں۔ اے آر وائی کا دعویٰ ہے کہ اس اجلاس میں پنجاب کی قسمت کا فیصلہ ہونے کو ہے اور یہ فیصلہ ہوگا کہ عثمان بزدار چیف منسٹر رہیں گے یا نہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے میڈیا میں خبریں گردش کرتی رہی ہیں کہ عثمان بزدار کی جلد چھٹی ہونے والی ہے۔ تاہم اس حوالے سے نتیجہ یہی نکلا کہ عثمن بزدار کرسی پر موجود ہیں۔

جبکہ پی ڈی ایم کی جانب سے بھی  یہی خبریں موصول ہوئی تھیں کہ وزیر اعظم سے قبل عثان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئے۔ خبر کے مطابق  پی ڈی ایم کے اسلام آباد میں اجلاس  جس میں ذرائع کے مطابق  عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ عثمان بزدار کے خلاف ووٹ حاصل  کے لئے چودھری برادران سے ایک وفد ملاقات کریگا۔  ذرائع کے مطابق  اجلاس میں غور ہوا کہ چودھری برادران کو  اگر تحریک انصاف سے نہیں توڑا  جائے گا  تو تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں تحریک عدم اعتماد سپیکر قومی اسمبلی  اسد قیصر کے خلاف لائی جائے گی۔
تیسرے مرحلے میں تحریک عدم اعتماد وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف لائی جائے گی۔