سپریم کورٹ نے عدم اعتماد کے روز میں ملک میں تصادم کے خطرے کے پیش نظر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی آئینی درخواست کو سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد فوری سماعت کیلئے مقرر کر دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ملک کو کسی بھی بحران سے بچانے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی تھی جس میں وزیر اعظم، وزارت داخلہ، دفاع، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدم اعتماد کا عمل پرامن انداز سے مکمل ہو، عدم اعتماد آرٹیکل 95 کے تحت کسی بھی وزیراعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیاسی بیانات سے عدم اعتماد کے روز فریقین کے درمیان تصادم کا خطرہ ہے، سپریم کورٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کو عدم اعتماد کا عمل پرامن انداز سے کرنے کا حکم دے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ تمام ریاستی حکام کو آئینی حدود میں رہنے کا حکم دے، اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی تحریک عدم اعتماد میں آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کا حکم دیا جائے۔
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کو فوری سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا، پہلے یہ درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر تھی۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطاء بندیال اورجسٹس منیب اختر پر مشتمل دورکنی بنچ سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان ،آئی جی اسلام آباد ،سیکرٹری داخلہ اور صدرسپریم کورٹ بارکو نوٹس جاری کردیا۔
ترجمان سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے سندھ ہاؤس پر حملے کاکوئی سوموٹو نوٹس نہیں لیا۔ سپریم کورٹ بار کے صدر نے پٹیشن فائل کی ہے اس پر سماعت ہو گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز منحرف اراکین کی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجودگی کی خبر کے بعد پی ٹی آئی کے دو ارکان اسمبلی کارکنان کے ہمراہ سندھ ہاؤس پہنچے جہاں ڈنڈے اور لوٹے اٹھائے مشتعل کارکنان نے سندھ ہاؤس پر حملہ کردیا۔