عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حالات بے قابو ہو جائیں گے: اسد عمر کی وارننگ

عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حالات بے قابو ہو جائیں گے: اسد عمر کی وارننگ
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کو کی جان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کے حالات بے قابو ہو جائیں گے۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں لانگ مارچ کی تیاریوں کا کام کر رہا ہوں لیکن عمران خان کس تاریخ کا اعلان کریں گے یہ مجھے بھی نہیں معلوم، ہم وہاں خواتین اور بچوں کو نہیں لے کر جائیں گے جبکہ سیکیورٹی میں اضافہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ دھونس، زبردستی اور اسلحے کے استعمال سے کسی کو دبا سکتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی غلط فہمی ہے، یہ سب ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی کرنے والے کان کھول کر سن لیں لوگ معاف کردیتے ہیں تاریخ معاف نہیں کرتی، اگر آپ نے کوئی غلطی کی تو پاکستان کو شدید نقصان ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنما نے دہرایا کہ وقت بہت کم رہ گیا ہے، اگر آپ نے فیصلے نہیں کیے تو تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔

اسد عمر نے کہا کہ اگر روپے کی قدر میں ایک روپے روز کمی آتی ہے تو پاکستان کے قرضے میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے، ایک ہفتے مسلسل گراوٹ جاری ہے، عدم اعتماد کی تحریک کے بعد سے اب تک ہمارے قرضے میں 2 ہزار 860 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ کو وہ دن بھی یاد ہوگا جب کہا گیا تھا کہ اکبر بگٹی کو ہم نے مار دیا ہے اور اسے ایسے مارا گیا کہ اس کو خود پتا نہیں چلا، اکبر بگٹی کو مارے ہوئے 15 برس گزر گئے ہیں اور بلوچستان آج تک سنبھالا نہیں گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ باتیں بند کمروں میں بہت اچھی لگتی ہیں جو طاقت کے نشے میں ہوتے ہیں وہ اسی قسم کی باتیں کرتے ہیں، نواز شریف گوجرانوالہ سے نکل رہے تھے اور مولانا فضل الرحمٰن آرہے تھے، دھرنے دینے تو اسی قسم کے مشورے عمران خان کو بھی دیے جاتے تھے، لیکن عمران خان کا ہر بار ان کو ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ یہ ان کا آئینی حق ہے اس میں پریشانی کس بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت میں غیر یقینی صورتحال زہر ہوتی ہے، اس کو حل کرنے کا ایک راستہ وہ ہے جو بہتری کی طرف جاتا ہے، بہتری کا راستہ انتخابات ہے، جس سے سیاسی افراتفری اور معاشی عدم استحکام ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا راستہ یہ ہے جس کی تجویز دی جارہی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کیسے عمران خان باہر نکلتا ہے، یہ عمران خان کی اکیلے کی جدوجہد نہیں ہے، یہ قوم فیصلہ کر چکی ہے کہ اس قوم کو غلامی منظور نہیں ہے۔