جلسوں کے دوران غریدہ فاروقی مردوں میں گھسے گی تو ایسا ہی ہو گا: عمران خان

جلسوں کے دوران غریدہ فاروقی مردوں میں گھسے گی تو ایسا ہی ہو گا: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب اور آر آئی یو جے کے وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں صحافیوں کو درپیش مسائل، سوشل میڈیا ٹرولنگ اور پی ٹی آئی جلسوں میں بدتمیزی کے ایشوز پر گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بہت جلد لانگ مارچ کا اعلان کرنے والے ہیں اور ورکنگ صحافیوں کو چاہئیے کہ لانگ مارچ میں میرا ساتھ دیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں کسی صحافی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوئی۔ مطیع اللہ جان اور حامد میر پر پابندی انہوں نے نہیں لگوائی۔

اس ملاقات میں ایک خاتون صحافی نے جب عمران خان سے کہا کہ خواتین صحافی جب جلسوں کی رپورٹنگ کرنے جاتی ہیں تو تحریک انصاف کے کارکن انہیں تنگ کرتے ہیں۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ کارکنان کو اس سلسلے میں ضرور ہدایات دیں گے۔ اتنا کہنے کے بعد عمران خان نے مزید کہا کہ غریدہ فاروقی ہجوم میں گھس جاتی ہے، پھر کہتی ہے تنگ کرتے ہیں۔ غریدہ فاروقی مردوں میں گھُسے گی تو ایسا ہی ہو گا، آ بیل مجھے مار۔

عمران خان سے جب یہ سوال ہوا کہ آپ صحافیوں کو لفافہ صحافی کیوں کہتے ہیں تو عمران خان نے جواب دیا کہ انہوں نے سلیم صافی کے علاوہ کسی صحافی کے متعلق ایسا کبھی کچھ نہیں کہا۔ سوشل میڈیا ٹرولنگ پر عمران خان نے ہاتھ کھڑے کر لیے اور کہا کہ وہ اسے نہیں روک سکتے، یہ کسی کے قابو میں نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے پورے پاکستان میں صرف نجم سیٹھی پر کیس کیا تھا اور وہ جائز مقدمہ تھا۔ نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں عمران خان کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس کیس کا ذکر کیوں نہیں کیا جو نجم سیٹھی نے ان پر کیا تھا۔ وہ مقدمہ ابھی تک چل رہا ہے اور اس میں عمران خان ایک بھی مرتبہ عدالت نہیں گئے۔ مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ نجم سیٹھی نے یہ کیس عمران خان کے 35 پنچروں والے جھوٹے الزام کے خلاف دائر کیا تھا۔

عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں من پسند صحافیوں کو بلائے جانے کے سوال پر جواب دیا کہ انہیں نہیں معلوم کہ کون لوگ دیگر چینلز کو ان کی پریس کانفرنسوں میں نہیں آنے دیتے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے اسلام آباد میں مقیم صحافی اعجاز احمد نے کہا کہ عمران خان ایک جانب کہتے ہیں کہ ان کے دور میں صحافت آزاد تھی جبکہ دوسری جانب آج ہی صحافیوں سے ملاقات کے لیے جانے والے ڈان نیوز کے رپورٹر عبداللہ مومند کو بنی گالا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ عمران خان سمجھتے ہیں کہ جو مجھ سے سخت سوال کرے گا وہ صحافی ہی نہیں ہے۔ جو سیاست دان میڈیا کا سامنا کرنے سے کتراتا ہے وہ ملک میں جمہوریت کیسے لائے گا۔

نیشنل پریس کلب کے صدر انور رضا نے جب عمران خان سے کہا کہ ہماری بات بری لگے تو غصہ نہ کیجیے گا جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جو بھی کہنا ہے کھل کر کہیں، مجھے غصہ نہیں آتا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ نہ جانے جنرل باجوہ کو ہر بات پر کیوں غصہ آ جاتا ہے۔