یہ خوبصورت جانور انسانوں کو کرونا وائرس سے بچا سکتا ہے، سائنسدانوں کی نئی دریافت

یہ خوبصورت جانور انسانوں کو کرونا وائرس سے بچا سکتا ہے، سائنسدانوں کی نئی دریافت
دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک دنیا بھر میں وائرس سے کم از کم ایک لاکھ 66 ہزار افراد ہلاک اور 24 لاکھ سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 35 ہزار 314 افراد دم توڑ چکے ہیں جبکہ 7 لاکھ 61 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں بھی کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے۔ مزید کیسز اور اموات کے بعد اب تک متاثرین کی تعداد 8 ہزار 645 جبکہ اموات 181 تک پہنچ گئی ہیں۔ ملک میں گذشتہ روز کرونا وائرس سے اموات کا مہلک ترین دن ثابت ہوا اور ایک روز میں 20 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ 26 فروری کو پہلے کیس کے سامنے آنے کے بعد سے 31 مارچ تک اس عالمی وبا کا پھیلاؤ کافی حد تک کم تھا۔ تاہم اپریل کے مہینے میں اس وبا کے کیسز میں دوگنا اضافہ ہوا۔ یکم اپریل سے گذشتہ روز 19 اپریل تک 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 142 افراد اس دوران زندگی کی بازی ہار گئے۔

اس عالمی وبا کو روکنے کے لیے دنیا بھر میں ویکسین بنانے اور علاج دریافت کرنے کا کام زور وشور سے جاری ہے۔ حال ہی میں سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لامہ نسل کے اونٹوں کے خون میں کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے، خون میں موجود مالیکیول کووڈ 19 کے مریض کے علاج کے طور پر کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بیلجیم کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لامہ نامی نسل کے اونٹ کے خون میں کرونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لئے اینٹی باڈیز موجود ہیں۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کو بے اثر کرنے کے لیے اونٹ کے خون سے ویکسین تیار کی جاسکتی ہے، اس سے قبل یہ اینٹی باڈیز پہلے ایچ آئی وی تحقیق میں استعمال ہوتی تھیں۔