آئی جی پنجاب کا عیدالفطر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ

آئی جی پنجاب کا عیدالفطر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر صدارت عیدالفطر سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے سنٹرل پولیس آفس میں ویڈیو لنک کانفرنس کا انعقاد ہوا۔

صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کی بذریعہ ویڈیو لنک کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز شہزادہ سلطان، ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ رائو عبدالکریم، ڈی آئی جی ایس پی یو طیب حفیظ چیمہ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عبدالغفار قیصرانی، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر ، ڈی آئی جی آئی ٹی احسن یونس، ڈی آئی جی ایلیٹ صادق علی ڈوگر سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔

تمام افسران نے جمعتہ الوداع، چاند رات اور نماز عید الفطر اجتماعات کے سکیورٹی انتظامات بارے میں بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں جمعتہ الوداع کے 30 ہزار سے زائد اجتماعات اور یوم القدس کی 117 ریلیوں کے سکیورٹی فرائض 40 ہزار سے زائد افسران، اہلکار اور رضاکار مل کر سرانجام دیں گے ۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق چاند رات پر مارکیٹوں، بازاروں اور دیگر حساس مقامات کی سکیورٹی کیلئے 19 ہزار سے زائد افسران و اہلکاروں سمیت رضاکار بھی متعین ہوں گے۔

صوبہ بھر میں 23642 مساجد، امام بارگاہوں اور 823 کھلے مقامات پر ہونے والے نماز عید اجتماعات کی سکیورٹی پر بطور خاص فوکس کیا جائے گا۔ سکیورٹی انتظامات کے دوران 150 واک تھرو گیٹس، 10895 میٹل ڈکٹیٹرز اور 3796 سی سی ٹی وی کیمرے بھی استعمال کئے جائیں گے۔

ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ حساس مساجد، امام بارگاہوں سمیت دیگر مقامات کی سکیورٹی کیلئے سنائپرز کو روپ ٹاپ ڈیوٹی پر تعینات کیا جائے۔ مرکزی عید اجتماعات کے اندر سادہ لباس میں پولیس کمانڈوز بھی فرائض کی ادائیگی کیلئے موجود ہوں۔

ڈاکٹر عثمان انور  نے کہا کہ عید اجتماعات کے ساتھ ساتھ چھٹیوں میں تفریحی مقامات اور پارکوں کی سکیورٹی کو بھی مد نظر رکھا جائے۔ خواتین کے نماز عید اجتماعات کیلئے لیڈی پولیس اہلکاروں کی نفری کو تعینات  کیا جائے۔

آئی جی پنجاب نے ہدایات جاری کیں کہ حساس مساجد ، امام بارگاہوں اور اقلیتی عبادت گاہوں کی گرد و نواح پٹرولنگ فورسز کی پٹرولنگ کو مزید موثر بنایا جائے۔ صوبہ بھر میں سرچ، سویپ، کومبنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھے جائیں۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔