پرویز مشرف سنگین غداری کیس: طالبان کےساتھ بھی یہی لڑائی تھی کہ وہ پاکستان کے دستور کو تسلیم نہیں کرتے تھے

سابق جنرل اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کےخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ماہرین آئین و قانون اور دانشور، غداری، آئین شکنی اور آئین کی پامالی کی تشریحات کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ غداری کا لفظ درست نہیں ہے۔ آئین شکنی یا آئین کی پامالی جیسے الفاظ مناسب تھے جو استعمال کیے جاتے تو اچھا تھا۔

تفصیلی فیصلہ میں پیراگراف بعد از مرگ لاش کو سر عام پھانسی دینے پر بھی شور مچا ہے۔ راقم ذاتی طور پر فیصلہ کے حق یا مخالف نہیں ہے بلکہ دستور پاکستان کا پابند ہے۔ جو ریاست اور راقم کے درمیان شہریت کا معاہدہ ہے۔

دستوری ریاست میں دستور ہی مقدم ہوتا ہے۔ کوئی بھی ملک دستور کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا ہے۔ ملک کی جغرافیائی سرحدوں سے اہم اور مقدس اس ملک کا دستور ہوتا ہے جو ملک کا وجود قائم رکھتا ہے۔ دستور کو توڑنا، دستور شکنی کرنا، دستور کو پامال کرنا غداری ہے۔ جس پر حال ہی میں ایک ادارے کے افسر کو سزائے موت بھی دی گئی اور اسے پھانسی لگایا گیا تھا۔

طاقت کے بل بوتے پر غیردستوری طریقے سے ملک پر قبضہ کرنا اور غیرآئینی حکمرانی قائم کرنا، دستوری ریاست میں دستور کے مطابق سنگین غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ سنگین غداری کی سزا بھی سنگین ہی ہوتی ہے جس کی بڑی مثال برطانیہ کے جرنیل اولیور کرومویل (Oliver Cromwell) ہیں، جنہیں مارشل لا لگانے کی سزا میں بعداز مرگ پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے جس آئین شکن انگریز جرنیل کو قبر سے نکال کر پھانسی پر لٹکانے کا حوالہ دیا ہے۔ اولیور کرومویل (Oliver Cromwell) نامی وہ انگریز جرنیل 1658 میں ملیریا کے ہاتھوں انتقال کر گیا تھا، لیکن تین سال بعد 30 جنوری 1961 کو اس کی لاش کو مارشل لا کے نفاذ اور اپنے ہی ملک پر قبضہ کرنے کے جرم میں قبر سے نکال کر پھانسی کی سزا دی گئی اور نعش کو لندن کے ایک چوک میں لٹکا دیا گیا تھا۔ پھر اس کا جسم گڑھے میں پھینک دیا گیا اور سر کاٹ کر کھوپڑی کھمبے پر لٹکا دی گئی تھی۔ اولیور کرومویل کے ساتھ تین مزید لوگوں کی لاشوں کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔ جن میں رابرٹ بلیک، جان براڈشا اور ہنری آئرٹن کی لاشیں شامل تھیں۔

یہی وجہ ہے کہ انگلینڈ میں اس کے بعد کسی کو پھر مارشل لا لگانے کی جرات نہیں ہوئی ہے۔ اولیور کرومویل کو سنگین غداری کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا جس نے طاقت کے ذریعے ریاست پر قبضہ کیا اور غیر آئینی و غیر قانونی حکمرانی قائم کی تھی۔

1973 کے آئین میں 18ویں ترمیم کے ذریعے غداری کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 6 کہتا ہے کہ ’ہر وہ شخص غدار ہے جو طاقت کے استعمال یا کسی بھی غیر آئینی طریقے سے آئین پاکستان کو منسوخ، تحلیل، معطل یا عارضی طور پر بھی معطل کرتا ہے یا ایسا کرنے کی کوشش بھی کرتا یا ایسا کرنے کی سازش میں شریک ہوتا ہے۔‘

پاکستان کے آئین کی پامالی اور آئین شکنی کے حوالے سے جو تعریف کی گئی ہے۔ وہی درست ہے۔

طالبان کےساتھ بھی یہی لڑائی تھی کہ وہ پاکستان کے دستور کو تسلیم نہیں کرتے تھے اور آئین کے باغی تھے۔ طالبان کے ساتھ جنگ ہوئی جیسے دہشت گردی کے خلاف جنگ قرار دیا گیا تھا۔ جو سرحدوں پر نہیں لڑی گئی تھی بلکہ دستور کےخلاف اٹھنے والے عناصر کی سرکوبی کے لئے لڑی گئی تھی۔

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔