خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع میں گذشتہ روز ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں پی ٹی آئی کو واضح شکست کا سامنا نظر آ رہا ہے، جمعیت علمائے اسلام (ف) کو کئی حلقوں میں برتری حاصل ہے۔
اتوار کو منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ پرتشدد رہا۔ مختلف واقعات میں پانچ افراد جاں بحق جبکہ کئی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
میئر کے ابتدائی مرحلے کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کے امیدوار 63 تحصیل کونسلوں میں اپنے مدمقابل سے آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کو صوبے کے کچھ حصوں میں دھچکے کا سامنا کرنا پڑا، جہاں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور جماعت اسلامی (جے آئی) اپنی طاقت دوبارہ حاصل کرتی نظر آرہی ہیں۔
پشاور کے ابتدائی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کے امیدوار 7 کونسلوں میں سے 3 میں آگے ہیں جبکہ دو، دو تحصیلوں میں پی ٹی آئی اور اے این پی آگے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے 17 اضلاع کے ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کے لیے 9 ہزار 223 پولنگ اسٹیشن قائم کیے تھے جبکہ کچھ علاقوں میں گڑبڑ کی وجہ سے ووٹنگ ملتوی کرنی پڑی، جن میں باجوڑ میں خودکش دھماکا، بنوں میں پولنگ عملے کا اغوا، کرک میں تصادم اور کوہاٹ میں وفاقی وزیر شبلی فراز کی گاڑی پر ہجوم کا حملہ شامل ہے۔
تاہم، ای سی پی کے دو مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کی وجہ سے مجموعی انتظامات 2015 کے انتخابات کے مقابلے میں بہتر تھے۔
صوابی میں پی ٹی آئی کو دھچکا لگا کیونکہ صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے چچا بلند اقبال تحصیل رزڑ میں اے این پی کے امیدوار غلام حقانی سے ہار گئے۔
تحصیل ٹوپی اور لاہور میں جے یو آئی (ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) برتری حاصل کر رہی ہیں جبکہ تحصیل صوابی کے نتائج نامعلوم وجوہات کی بنا پر مؤخر کر دیے گئے، چارسدہ ضلع کی تین تحصیلوں میں سے بھی دو میں جے یو آئی (ف) کو برتری حاصل ہے۔
مردان میں اے این پی کے امیدوار میئر کی نشست کے لیے اپنے حریفوں سے کافی آگے ہیں جبکہ کاٹلنگ اور تخت بائی تحصیلوں میں جے یو آئی (ف) کو برتری حاصل ہے اور مردان کی تحصیل گڑھی کپورہ اور رستم کے نتائج کا انتظار ہے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک کے آبائی شہر نوشہرہ میں ان کے صاحبزادے اسحٰق خٹک ایک تحصیل میں آگے جبکہ دو دیگر تحصیلوں میں اے این پی کے امیدوار آگے ہیں۔
ہری پور کی تحصیل خان پور اور غازی میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اپنے حریفوں پر سبقت لے گئے جبکہ تحصیل ہری پور میں ایک آزاد امیدوار کو برتری حاصل ہے۔
خیبر میں نوتشکیل شدہ تحریک اصلاح پاکستان کو تحصیل لنڈی کوتل اور جمرود میں برتری حاصل ہے جبکہ تحصیل باڑہ میں جے یو آئی (ف) اپنے حریفوں سے آگے ہے، باجوڑ میں جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی بالترتیب خار اور ناوگئی تحصیلوں میں برتری حاصل کر رہے تھے۔
بالائی مہمند اور خوایزئی تحصیلوں میں جے یو آئی (ف) کو برتری حاصل تھی جبکہ تحصیل لوئر مہمند میں اے این پی کو برتری حاصل تھی۔
بنوں کی دو تحصیلوں پر پی ٹی آئی کا غلبہ ہے جبکہ دیگر دو تحصیل کونسلوں میں جے یو آئی (ف) اور ایک آزاد امیدوار آگے ہیں۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان کی چار تحصیلوں میں پی ٹی آئی، جے آئی، جے یو آئی (ف) اور پی پی پی کے امیدوار ایک، ایک نشست پر آگے ہیں جبکہ پانچویں تحصیل پر ایک آزاد امیدوار آگے ہے۔
لکی مروت میں دو تحصیلوں میں آزاد امیدوار جبکہ تیسری تحصیل میں جماعت اسلامی کے امیدوار آگے ہیں۔
ای سی پی کے مطابق صوبے کے 17 اضلاع میں مجموعی طور پر 2 ہزار 32 امیدوار پہلے ہی ولیج اور نیبرہڈ کونسلوں کی نشستوں پر بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں جن میں 217 جنرل کونسلرز، 876 خواتین، 285 کسان، 500 نوجوان اور 154 اقلیتی نشستیں شامل ہیں۔
کے پی کے 17 اضلاع یعنی بونیر، باجوڑ، صوابی، پشاور، نوشہرہ، کوہاٹ، کرک، ڈیرہ اسمٰعیل خان، بنوں، ٹانک، ہری پور، خیبر، مہمند، مردان، چارسدہ، ہنگو اور لکی مروت میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار ووٹرز ہیں، جن میں 70 لاکھ مرد اور 55 لاکھ خواتین شامل ہیں۔ قبائلی اضلاع خیبر، مہمند اور باجوڑ میں پہلی مرتبہ مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوئے ہیں۔