Get Alerts

بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، میئر پشاور کی نشست پر جے یو آئی (ف) کامیاب

بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، میئر پشاور کی نشست پر جے یو آئی (ف) کامیاب
خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو صوبے کے بلدیاتی انتخابات میں بڑا دھچکا لگ گیا اور پشاور سٹی میئر کے انتخاب میں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اسے شکست دے دی۔

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق جے یو آئی (ف) کے زبیر علی نے 62 ہزار 388 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، پی ٹی آئی کے رضوان بنگش 50 ہزار 669 جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے زارک ارباب نے 45 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

اس طرح جے یو آئی (ف) کے امیدوار نے 2018 کے عام انتخابات میں صوبے میں دو تہائی اکثریت لینے والی جماعت کو پشاور سٹی میئر کے انتخاب میں ساڑھے 11 ہزار ووٹوں کے مارجن سے شکست دی۔

قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا میں ہونے والے پہلے بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق مجموعی طور پر بھی پاکستان تحریک انصاف کے مقابلے میں اپوزیشن جماعتوں کو مشترکہ طور پر برتری حاصل ہے۔

صوبے کے 17 اضلاع کی 66 تحصیلوں میں سے 52 کے موصول ہونے والے غیر حتمی نتائج میں پی ٹی آئی 15 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

جس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) 13، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) 9، مسلم لیگ (ن) 2 جبکہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی ایک، ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

سیاسی جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدواروں نے بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے 13 نشستیں حاصل کیں۔

ابتدائی نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کوہاٹ میں بھی میئر جبکہ اے این پی مردان کے سٹی میئر کی نشست حاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے، تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی نتیجہ آنے کے بعد اس کی تصدیق ہوسکے گی۔

17 اضلاع کی 66 تحصیلوں میں انتخابات کا اعلان ہوا تھا تاہم بنوں، درہ آدم خیل اور صوابی کی ایک، ایک تحصیل پر انتخاب ملتوی ہوا۔

چھ سال کے وقفے کے بعد اتوار کو منعقد ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں تشدد اور حملوں کے چند واقعات ہوئے جن میں 5 افراد ہلاک جبکہ کچھ پولنگ اسٹیشنز کو تباہ کر دیا گیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 17 اضلاع کے ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کے لیے 9 ہزار 223 پولنگ اسٹیشن قائم کیے تھے جبکہ کچھ علاقوں میں گڑبڑ کی وجہ سے ووٹنگ ملتوی کرنی پڑی، جن میں باجوڑ میں خودکش دھماکا، بنوں میں پولنگ عملے کا اغوا، کرک میں تصادم اور کوہاٹ میں وفاقی وزیر شبلی فراز کی گاڑی پر ہجوم کا حملہ شامل ہے۔

تاہم، ای سی پی کے دو مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کی وجہ سے مجموعی انتظامات 2015 کے انتخابات کے مقابلے میں بہتر تھے۔

ای سی پی کے مطابق صوبے کے 17 اضلاع میں مجموعی طور پر 2 ہزار 32 امیدوار پہلے ہی ولیج اور نیبرہڈ کونسلوں کی نشستوں پر بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں جن میں 217 جنرل کونسلرز، 876 خواتین، 285 کسان، 500 نوجوان اور 154 اقلیتی نشستیں شامل ہیں۔

کے پی کے 17 اضلاع یعنی بونیر، باجوڑ، صوابی، پشاور، نوشہرہ، کوہاٹ، کرک، ڈیرہ اسمٰعیل خان، بنوں، ٹانک، ہری پور، خیبر، مہمند، مردان، چارسدہ، ہنگو اور لکی مروت میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار ووٹرز ہیں، جن میں 70 لاکھ مرد اور 55 لاکھ خواتین شامل ہیں۔

قبائلی اضلاع خیبر، مہمند اور باجوڑ میں پہلی مرتبہ مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوئے ہیں۔