آج کی حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو کسی بھی کیس میں حکم امتناعی (سٹے آرڈر) نہیں مل رہا، پہلے والی عدالتیں نہیں رہیں اور یہ اس وقت پی ٹی آئی کی سب سے بڑی پریشان ہے۔ اگر اگلے چوبیس گھنٹے میں پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو پنجاب میں گورنر راج نافذ ہو جائے گا۔ چودھری سالک بتا رہے ہیں کہ ہماری پرویز الہیٰ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں چل رہی کیونکہ مونس واضح طور پر عمران کے ساتھ ہیں۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی عامر الیاس رانا کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے عامر الیاس رانا نے کہا کہ کئی مہینوں سے ہم سن رہے ہیں کہ عمران خان کی آڈیو اور ویڈیو موجود ہیں اور بہت ساری ایسی باتیں آ رہی ہیں جو ریحام خان کی کتاب میں لکھی گئی ہیں۔ آڈیو اور ویڈیو لیک کرنے والے عمران خان کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہمارے پاس بہت کچھ موجود ہے۔ میرے خیال میں یہ کام نہیں ہونا چاہئیے، عمران خان کے کیسز کے اوپر فوکس کرنا چاہئیے۔ عمران خان جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی بات کر رہے ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے یہ دوسروں کے لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ آپ خود تو اس پر عمل نہیں کر رہے۔
معروف قانون دان رضا رحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کی جس طرح کی آڈیو آئی ہے تو اس طرح کی ذاتی آڈیوز ریکارڈ کرنا اور ویڈیوز بنانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ پیکا آرڈی ننس بھی ذاتی معاملات کو تحفظ دینے کی ضمانت دیتا ہے۔ اخلاقی طور پہ عمران خان نے جیسے اتنا اعلیٰ معیار بنایا ہوا ہے تو ان کی اس طرح کی آڈیوز اور ویڈیوز آنا حیران کن بات ہے، خاص طور پر تب جب ریاست مدینہ، امر بالمعروف جیسی اسلامی علامتیں استعمال کر رہے ہیں۔ عمران خان کے قول و فعل میں بہت بڑا تضاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہوا کا رخ تو یہی بتا رہا ہے کہ عمران خان نااہل ہو جائیں گے۔ صادق اور امین کے پچھلے فیصلے دیکھے جائیں جن کے مطابق نواز شریف کو نااہل کیا گیا تو عمران خان اپنے کیسوں میں آرام سے نااہل ہو جائیں گے۔ اعتماد کے ووٹ میں اگر پرویز الہیٰ اکثریت نہیں حاصل کر پاتے تو وہ وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ کل پنجاب اسمبلی میں نئے چیف منسٹر کا انتخاب بھی ہو جائے۔
معروف صحافی رفعت اللہ اورکزئی نے کہا کہ کے پی کے میں عمران خان کی مقبولیت میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ عدم اعتماد کے بعد اور عمران خان کے خلاف کیسوں میں بہت زیادہ لوگ عمران کے حق میں باہر نہیں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ چار سال پہلے اسی بنوں میں جیل توڑ کر کئی دہشت گردوں کو فرار کروایا گیا تھا، تازہ حملہ بھی اسی طرح کا لگتا ہے اور عوام سوچ رہے ہیں کہ ہم چار سال پہلے والی حالت میں پہنچ گئے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ باہر سے کوئی نہیں اندر گیا، اندر قید طالبان نے سکیورٹی اہلکاروں پر قابو پا لیا ہے۔ خیبر پختون خوا کے عوام دہشت گردی کے خلاف باہر نکل آئے ہیں اور وہ تنگ آ گئے ہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومت کو تھوڑی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے اور مل بیٹھ کر اس مسئلے کا کوئی حل نکالنا چاہئیے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔