مقتدر قوتیں وزیراعظم عمران خان سے خوش نہیں ہیں

مقتدر قوتیں وزیراعظم عمران خان سے خوش نہیں ہیں
نیا دور میڈیا نے پاکستان کی حکومت اور کلیدی عہدوں پر ایک بہت بڑی تبدیلی کے حوالے سے کی جانے والی ناقابل یقین قیاس آرائیوں کی تحقیق کی ہے۔ ان قیاس آرائیوں کو حکومت میں پاکستان تحریک انصاف کے اتحادیوں کے بیانات نے مزید تقویت دی ہے۔

اس حوالے سے دو اعلیٰ سطح کے اندرونی ذرائع طاقتور حلقوں کی ناراضگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے ایک معتبر اور انتہائی سینئر رہنما جو دونوں شریف برادران کے قریبی احباب میں گنے جاتے ہیں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے اعلیٰ طاقتور حلقے عمران خان کی حکومت سے خوش نہیں ہیں۔

نیا دور میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے اندر کے لوگ بھی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اپنی جماعت کی گرتی ہوئی مقبولیت اور خراب ساکھ سے واقف ہیں۔

دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کے قریبی ذرائع اور ایک ایسی شخصیت جسے پوری دنیا میں پاکستان کے بہتر امیج کے فروغ کے لیے برانڈ ایمبیسڈر سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں اور اس کی وجہ موجودہ حکومت کی کارکردگی سے عدم اطمینان ہے۔

دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پہلی تبدیلی پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی صورت میں آئے گی۔

نیا دور میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے قریبی ذرائع نے مزید بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ وفاقی حکومت تک جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے نظام میں بڑی تبدیلیوں سے پہلے، ہم نے عوامی گفتگو میں ایک تبدیلی کو دیکھا ہے اور ایک طبقہ حکومت کے خلاف نیا بیانیہ بنا رہا ہے۔ جیسے 2016 میں ٹیلی ویژن، سوشل میڈیا اور طاقتور حلقوں میں نواز حکومت کے خلاف بنایا گیا تھا۔ اب عمران خان کی حکومت کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔