مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے 'آخری 3 وزرائے خزانہ کو جوکر کہنے' والی ٹویٹ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہے کہ سلیمان شہباز کی مفتاح اسماعیل سے متعلق ٹویٹ مناسب نہیں تھی۔ تائید نہیں کرسکتا ہوں۔ سلیمان شہباز کو وضاحت کرنی چاہیے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انگریزی اور اردو زبانوں میں الگ الگ کی گئی دو ٹویٹس میں ’تین سابق وزرائے خزانہ کو جوکر‘ کہا گیا تھا جبکہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’چیلنجز بہت بڑے ہیں وہ اپنے عزم اور ہمت کے ساتھ بہترین کوشش کر رہے ہیں۔‘
سلیمان شہباز نے ٹویٹ میں کہا کہ آخری 3 وزرائے خزانہ جوکر تھے۔ انہوں نے ایک جوکر شو چلایا! ڈار صاحب نے 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ڈیفالٹ کو ٹال دیا۔چیلنجز بہت بڑے ہیں۔ وہ اپنے عزم اور محنت کے لیے اپنا بہترین شاٹ دے رہے ہیں۔3 جوکروں نے بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں!
https://twitter.com/SulemanSharif82/status/1614827419919331328?s=20&t=OB3-t16jhFJDkEHbpWO_GA
اس ٹویٹ پر مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے ان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت کا وزیر خزانہ ہو یا کوئی اور، ایسی بات نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں مفتاح اسماعیل کی کون سے پالیسی ٹھیک نہیں تھی؟
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح طور پر کہا کہ مفتاح اسماعیل کی پالیسی وزیراعظم اور کابینہ کی پالیسی تھی۔ وزیر خزانہ خود فیصلے نہیں کرتا۔ وہی کرتا ہے جو کابینہ کہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ پالیسیز پر تنقید کر سکتے ہیں۔ ذاتیات پر بات کرنا مناسب نہیں ہے۔ سلیمان شہباز کو اس ٹویٹ کے حوالے سے وضاحت کرنی چاہیے۔
نئی سیاسی جماعت بنانے کی تردید کرتے ہوئے رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ مجھے ایسی کسی بات کا علم نہیں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔میری کوئی ناراضی نہیں ہے۔ نئی سیاسی جماعت بنانے کی سوچ نہیں ہے۔ میں پارٹی میں ہی ہوں۔یہاں سے گھر ہی جاسکتاہوں۔ ن لیگ سے نہ ناراض ہوں نہ پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ایسے مشکل فیصلے کرنے ہیں جو ماضی میں ہونے چاہئے تھے۔مشکل فیصلوں کا اثر مہنگائی کی صورت میں آئے گا۔ روپے کی قیمت فلوٹ کردیں تو مہنگائی پر اثر پڑے گا۔ روپے کی قیمت کو اصل جگہ پر لانا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف ہی یہ مشکل فیصلے کرسکتے ہیں۔اس حکومت نے سیاسی قیمت ادا کی ہے۔ آئی ایم ایف کے ریویو مکمل کرنے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ماضی میں ریئل اسٹیٹ میں اتنا پیسہ گیا کہ اس نے معیشت کو ہلادیا۔ عوام کو دھوکہ دیکر ووٹ لینے کا ارادہ نہیں۔ پاکستان کے عوام نے سب کو آزمالیا ہے۔بحث سب کرتے ہیں۔مسائل پر کوئی بات نہیں کرتا، عوامی مسائل کے حل کی بات کرنا ہوگی۔ پچھلے 5 سال میں پارلیمان میں عوامی مسائل پر بات نہیں ہوئی۔ موجودہ صورتحال کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔