Get Alerts

عمران خان کو سائفر تحقیقات کے دوران گرفتار کیا جاسکتا ہے: رانا ثنا اللہ

عمران خان کو سائفر تحقیقات کے دوران گرفتار کیا جاسکتا ہے: رانا ثنا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کی تحقیقات میں عدم تعاون کرنے کی صورت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کر سکتی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سکریٹری اعظم خان کے ایک مبینہ اعتراف کے ایک دن بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ ٹویٹر پر جاری کیے گئے بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی کو طلب کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی نے اس معاملے پر تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو انہیں نکوائری مرحلے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ البتہ کون شریک جرم ہے ایف آئی اے کی سفارش میں تعین ہو گا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سفارشات کرے گی کس کس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

https://twitter.com/RanaSanaullahPK/status/1681932922549575685?s=20

دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیراعظم عمران خان کو جے آئی ٹی کے سامنے 25 جولائی کو دن 12 بجے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں طلب کیا گیا اور انہیں متعلقہ دستاویزات اور شواہد ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایف آئی اے کی ٹیم نے سائفر کے حوالے سے تفتیش کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو زمان پارک میں نوٹس وصول کروا دیا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان کو طلبی کا نوٹس وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سی ٹی ڈبلیو ونگ نے وصول کروایا۔

ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف سائفر کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر تحقیقات جاری ہیں اور ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

نوٹس کے مطابق جے آئی ٹی عمران خان کی جانب سے سائفر لہرا کر قومی سلامتی اور ریاستی مفادات کو خطرات میں ڈالنے کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز واضح رہے کہ اعظم خان کا اعترافی بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا اور تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے سائفر ڈرامہ رچایا۔

اعظم خان نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ میں سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے مجھ سے سائفر 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کردیا اور پھر سائفر کا ڈرامہ رچایا گیا۔ سائفرکو جان بوجھ کر ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا غلط رنگ دیا گیا۔

سابق پرنسپل سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان نے سائفر کے ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا اور منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد کیلئے لہرا دیا۔

علاوہ ازیں امریکا کی جانب سے ایک بار پھرسائفر کے حوالے سے اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے بے بنیاد الزامات کی تردید کر دی گئی۔

ترجمان امریکی دفتر خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی اندرونی سیاست میں مداخلت نہیں کرتے۔ سائفر کے حوالے سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔

ترجمان امریکی دفتر خارجہ میتھیو ملر نے ایک بار پھر سے سائفر سے متعلق الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جانتے نہیں کہ کتنی بار اس سوال کا جواب دے چکے ہیں۔ ہر بار ایک ہی جواب دیا جاتا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ پھر سے کہتے ہیں کہ امریکا کسی بھی ملک کی اندرونی سیاست میں دخل نہیں دیتا۔

جب یہ پوچھا گیا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مشورہ دیا تھا کہ ان الزامات کی وجہ سے عمران پر غداری کا الزام لگایا جا سکتا ہے، جس کی سزا موت ہے۔ اس پر میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکہ خود کو ملکی سیاسی معاملات میں شامل نہیں کرتا ہے اور ہم پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی سیاسی جماعتوں کی سائیڈ نہیں لیتے۔