گذشتہ روز چین نے کہا تھا کہ ایک جاپانی دوا نئے نوول کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کے لیے موثر ثابت ہو رہی ہے۔ اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا کلوروکوئن اور اینٹی بائیوٹیک دوا ایزیٹرومائسن کا امتزاج بھی کووڈ 19 کے علاج میں موثر اور مریضوں میں وائرس کی موجودگی کا دورانیہ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
جریدے انٹرنیشنل جرنل آف اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس میں شائع تحقیق میں کووڈ 19 کے 30 مریضوں کو شامل کیا گیا اور ان میں سے کچھ کو صرف ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی دوا دی گئی، کچھ کو اینٹی بائیوٹیک کے ساتھ اس دوا کو دیا گیا جبکہ ایک گروپ کو یہ دونوں ادویات استعمال نہیں کرائی گئیں۔ فرانس میں اس تحقیق کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب چینی مرضوں کے علاج کے لیے ان ادویات کے امتزاج کے استعمال کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔
تحقیق میں 6 مریض ایسے تھے جن میں اس مرض کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، 22 مریض ایسے تھے جن میں سردرد، گلے میں سوجن اور چھینکوں کا سامنا ہوا جبکہ دیگر ایسے تھے جن میں زیریں نظام تنفس کی علامات جیسے کھانسی ظاہر ہوئی تھیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انسداد ملیریا والی دوا بھی علاج کے طور پر موثر ہے مگر جب دونوں ادویات کو ایک ساتھ استعمال کرایا گیا تو وہ زیادہ موثر ثابت ہوئیں۔
یہ تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی تھی مگر اس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں کیونکہ چین میں بھی اس طریقہ علاج کے آپشن کو استعمال کرنے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔ گذشتہ روز چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من نے بتایا کہ فیویپیراویر نامی دوا کے اثرات ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔
اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور عہدیدار نے بتایا یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو شینزن میں یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہوگیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔ اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔