وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش، مطلوبہ 33 ارکان کی حمایت

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش، مطلوبہ 33 ارکان کی حمایت
بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں اور ناراض حکومتی ارکان کی تحریک عدم اعتماد کی 33 ارکان نے کھڑے ہوکر حمایت کردی، اسپیکربلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ 65 کے ایوان میں تحریک پیش کرنے کے حق میں 33 ارکان نے حمایت کی۔ تحریک کے حق میں مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے کی تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کردی گئی ہے، اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت ایوان کا اجلاس ہوا، اجلاس میں رکن اسمبلی عبدالرحمان کھیتران نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف قرارداد پیش کی،قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ خود کو عقل کل سمجھتے ہیں اور تمام معاملات کو بغیر مشاورت چلا رہے ہیں، جام کمال کو خراب کارکردگی کی بناء پر عہدے سے ہٹایا جائے، بیوروکریٹس، طلباء ، کسان سب سراپا احتجاج ہیں، ہمارے لیے ہر ادارہ قابل احترام ہے، کارکنان کو لاپتا کرنے سے ایوان نہیں چلے گا۔

تحریک کے حق میں 33 ارکان نے کھڑے ہوکر عدم اعتماد قرارداد کی حمایت کی۔عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہمارے پانچ ارکان پارلیمنٹ لاپتا ہیں، تحریک پیش کر نے کی اجازت کیلئے 65 ارکان میں 20 کی حمایت ضروری ہے، لیکن تحریک کے حق میں 33 ارکان اسمبلی نے کھڑے ہوکر حمایت کردی ہے۔

فیصلہ تو ہوگیا ہے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت کو 33 ارکان کی حمایت مل گئی ہے، اس لیے وزیراعلیٰ جام کمال کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ جام کمال کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا کر اکثریت رکھنے والے امیدوار کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ اجلاس میں بحث کے بعد اسپیکرعبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ 33 ارکان نے تحریک پیش کرنے کی حمایت کردی، تحریک کے حق میں مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی۔

دوسری جانب تحریک عدم اعتماد کیلئے33 ارکان کی مطلوبہ تعداد کے باوجود وزیراعلیٰ جام کمال ڈٹ گئے، ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ آئینی طور پر ووٹنگ تین سے چار روز بعد ہوتی ہے، تین چار روز میں اپنے تمام ناراض ارکان کو منالیں گے، وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اور ناراض ارکان کی وزیر اعلیٰ جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے غیرپارلیمانی بیان کی مذمت کرتا ہوں، اصولوں کا فیصلہ آئین پاکستان کرے گا، آئینی طور پر تین سے چار روز بعد ووٹنگ ہوتی ہے، آج ان کے پاس 33 ارکان ہیں تو ووٹنگ کے روز 23 رہ جائیں گے، اپوزیشن نے 42 ارکان کا دعویٰ کیا تھا لیکن آج صرف 33 نکلے، اس میں 9 ارکان ان کے ساتھ نہیں جب ووٹنگ ہوگی تو مزید ناراض ارکان ان کے ساتھ نہیں ہوں گے۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ناراض ارکان ہمارے دوست ہیں ہم ان کو منانے کی کوشش کررہے ہیں، تین سے چار روز میں اپنے تمام ناراض ارکان کو منا لیں گے، وزیراعلیٰ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوگی۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے کی تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کردی گئی ہے، اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت ایوان کا اجلاس ہوا، اجلاس میں رکن اسمبلی عبدالرحمان کھیتران نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف قرارداد پیش کی،قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ خود کو عقل کل سمجھتے ہیں اور تمام معاملات کو بغیر مشاورت چلا رہے ہیں، جام کمال کو خراب کارکردگی کی بناء پر عہدے سے ہٹایا جائے، بیوروکریٹس، طلباء، کسان سب سراپا احتجاج ہیں، ہمارے لیے ہر ادارہ قابل احترام ہے، کارکنان کو لاپتا کرنے سے ایوان نہیں چلے گا۔