فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور 90 روز میں عام انتخابات کے کیسز سماعت کیلیے مقرر

چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل کمیٹی کے فیصلے کے بعد عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور عام انتخابات کے کیسز سماعت کیلیے مقرر کردیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مقدمے کے فریقین کو باقاعدہ نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور 90 روز میں عام انتخابات کے کیسز سماعت کیلیے مقرر

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اور  90 روز میں عام انتخابات کے کیس سپریم کورٹ میں 23 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کردیے گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل کمیٹی کے فیصلے کے بعد عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور عام انتخابات کے کیسز سماعت کیلیے مقرر کردیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مقدمے کے فریقین کو باقاعدہ نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ کاز لسٹ کے مطابق نوے روز میں انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت 23 اکتوبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ  کرے گا۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ اس بینچ میں شامل ہیں۔
کاز لسٹ کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ 23 اکتوبر کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس  کی  سماعت کرے گا۔ لارجر بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت 23 اکتوبر ساڑھے 11 بجے ہوگی۔ کیس کی گزشتہ سماعت 3 اگست کو ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کیخلاف کیس میں 21 جولائی کو سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پابند کیا تھا کہ سپریم کورٹ کو آگاہ کئے بغیر فوجی عدالتوں میں ملزمان کا ٹرائل شروع نہ کیا جائے، حکم کی خلاف ورزی پر ذمہ داروں کو طلب کریں گے۔ جبکہ  ملک میں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ بار اور پی ٹی آئی سمیت دیگر نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔