بھارت کے مشہور شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے کہا ہے کہ ہم نے دیکھا ممبئی میں کیسے حملہ ہوا تھا۔ وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں۔ اگر ہندوستانیوں کے دل میں یہ شکایت ہے تو آپ کو برا نہیں ماننا چاہیے۔
فیض فیسٹیول کے دوران ایک شخص نے جب جاوید اختر سے کہا کہ وہ واپسی میں امن کا پیغام لے کر جائیں اور بھارتیوں کو بتائیں کہ پاکستان ایک مثبت، دوست اور محبت کرنے والا ملک ہے۔ اس کے جواب میں بھارتی نغمہ نگار کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین "رابطے میں رکاوٹ" ہے۔
جاوید اختر کا مزید کہنا تھا، "ہمیں ایک دوسرے پر الزامات نہیں عائد کرنے چاہئیں. الزامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ جو گرم فضا ہے، وہ کم ہونی چاہیے۔"
جاوید اختر نے 2008 میں ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ،"ہم تو بمبیا لوگ ہیں. ہم نے دیکھا وہاں کیسے حملہ ہوا تھا۔ وہ لوگ ناروے سے تو نہیں آئے تھے، نا ہی مصر سے آئے تھے۔ وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں۔ تو یہ شکایت اگر ہندوستانیوں کے دل میں ہے تو آپ کو برا نہیں ماننا چاہیے۔"
بھارتی نغمہ نگار جاوید اختر کا مزید کہنا تھا کہ حالانکہ نصرت فتح علی خان اور مہدی حسن جیسے پاکستانی فن کاروں کا بھارت میں انتہائی گرم جوشی سے استقبال کیا جاتا رہا ہے لیکن پاکستان نے لتامنگیشکر جیسی عظیم گلوکارہ کو کبھی مدعو نہیں کیا۔
دوسری جانب جاوید اختر کے دورہ پاکستان کی خبر عام ہوتے ہی بھارت میں شدت پسند ہندو تنظیموں اور افراد نے ان کے خلاف محاذ کھول دیا۔ بعض افراد نے تو حکومت سے جاوید اختر کا ویزا منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا تاکہ وہ بھارت واپس نہ آ سکیں۔
دیسی موجیٹو نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا، "جاوید اختر فیض فیسٹیول میں شرکت کے لیے پاکستان میں ہیں۔ دراصل ان کے لیے اپنے ملک سے زیادہ اہم ان کا مذہب ہے۔"
دلیپ جین نامی ایک صارف نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے درخواست کی کہ ان کا ریٹرن ویزا منسوخ کردیا جائے۔ "ڈاکٹر ایس جے شنکر، جاوید اختر کا ریٹرن ویزا کینسل کر دیجیئے۔ رہنے دو اس آستین کے سانپ کو اپنے بل (پاکستان) میں۔"
شنکر نامی ایک دیگر صارف کا کہنا تھا، "امید ہے کہ یہ ہندو فوبک جاوید اختر وہیں رہے گا اور اپنی بیوی سے سیاہ ٹینٹ (خیمہ) پہننے کے لیے کہے گا۔"
ایک دیگر صارف نے سوال کیا کہ کیا یہ ان کی "گھر واپسی" ہے، جس پر دوسرے صارف نے جواب دیا "امید ہے جاوید اختر اپنی بھلائی کے لیے پاکستان میں ہی رہیں گے۔"
واضح رہے کہ تین روزہ فیسٹول کے دوران مختلف سیشنز میں ادب، سیاست، آرٹ، کلچر، تھیٹر اور ڈرامہ سمیت فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کے دو سو سے زائد ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
فیسٹول کے آخری روز کشورناہید، افتخارعارف، سمیعہ ممتاز، ثانیہ سعید، منیزہ ہاشمی، بھارت سے آئے ہوئے نامور شاعر و نغمہ نگار جاوید اختر نے مختلف سیشن میں اظہار خیال کیا۔