'ہائبرڈ تجربہ ناکام ہوا تو معاشی عدم استحکام پیدا ہوا جو ڈیفالٹ تک لے آیا'

'ہائبرڈ تجربہ ناکام ہوا تو معاشی عدم استحکام پیدا ہوا جو ڈیفالٹ تک لے آیا'
پاکستان میں معیشت کے حالات اب سری لنکا کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔ ایک سال قبل سری لنکا میں بھی ڈیفالٹ سے پہلے اسی طرح کے حالات پیدا ہو گئے تھے۔ پاکستان اب وہیں کھڑا ہے۔ اب ہمارے پاس مہینے نہیں بلکہ کچھ ہی دن اور ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ ملک میں ہائبرڈ تجربہ جب اندرونی تضادات کی وجہ سے ناکام ہوا تو اس کی وجہ سے ہم موجودہ حالات تک پہنچے ہیں۔ یہ پتہ تھا کہ یہ تجربہ ناکام ہوگا مگر اس کی شدت اتنی زیادہ ہوگی اور اس کے اثرات اتنے بڑے پیمانے پر محسوس ہوں گے یہ معلوم نہیں تھا۔ یہ کہنا ہے معاشی تجزیہ کار خرم حسین کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے خرم حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط مان کر موجودہ کرائسس سے نکلا جا سکتا ہے مگر اس کی بہت بھاری سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی کیونکہ یہ شرائط بہت سخت ہیں۔ حکومت میں آنے سے پہلے مارچ کے مہینے میں شہباز شریف نے مفتاح اسماعیل کے ساتھ کئی بار ملاقات کرکے گفت و شنید کی تھی اور مفتاح نے شہباز کو صحیح صحیح بتا دیا تھا کہ اتنی قیمتیں بڑھانی پڑیں گی مگر جب حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے اس پر عمل درآمد شروع کیا تو پارٹی کے اندر ممبران نے شدید احتجاج شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف نے پارٹی ممبران کی بات نہیں مانی تو ان لوگوں نے لندن میں نواز شریف کو فون کرنے شروع کر دیے۔ نواز شریف کو اسحاق ڈار نے بتایا کہ مفتاح اسماعیل سے چیزیں سنبھالی نہیں جا رہیں۔ نواز شریف نے وہاں میٹنگ بلائی جس میں اسحاق ڈار بھی تھے اور مفتاح اسماعیل بھی۔ اسی میٹنگ میں وزیر خزانہ کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا۔ اسحاق ڈار پرانے خیالات لے کر آئے، انہیں سمجھ نہیں تھی کہ دنیا اب بہت بدل گئی ہے۔ ڈار صاحب نے آ کے چار مہینے ضائع کر دیے اور آئی ایم ایف پروگرام کو سٹال کر دیا اس وجہ سے معاشی حالات دگرگوں ہوئے۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ سخت فیصلے لینے سے ن لیگ کو نقصان تو پہنچے گا لیکن اتنا بھی نہیں پہنچے گا کہ وہ بالکل ہی ختم ہو کر رہ جائے۔ پاکستان کی معیشت غلط فیصلوں کی وجہ سے تباہ ہوئی ہے۔ 2023 کے سال میں تو سیاسی و معاشی حالات استحکام کی جانب جاتے نظر نہیں آتے اور 2024 سے بھی کم ہی امیدیں باندھنی چاہئیں۔ پاکستانی فیصلہ سازوں میں صلاحیت ہی نہیں کہ ملک کو اس گرداب سے نکال سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار پانچ سال میں ملک کے اندر عوام، اداروں، آئین جبکہ ملک کے باہر سعودی عرب، یو اے ای، چین اور امریکہ جیسے ملکوں کے ساتھ اتنا جھوٹ بولا گیا کہ اب دوسرے ملک اور آئی ایم ایف جیسے عالمی ادارے ہم پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ پاکستانی اشرافیہ کا فریب سب پر کھل چکا ہے۔ ہمیں شکر گزار ہونا چاہئیے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین والے ہمارے وزیروں کو اپنے ملکوں میں آنے دیتے ہیں اور وہ ہمارے فون سن لیتے ہیں ورنہ اعتماد کا شدید فقدان پیدا ہو چکا ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پالیسی سازوں کو کہوں گا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کا سارا بوجھ عوام پر نہ ڈالیں، کچھ بوجھ ان لوگوں پر بھی ڈالیں جن کی وجہ سے معاشی حالات اس نہج پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اندازہ ہے محسن نقوی کو کل الیکشن کمیشن نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بنا دیں گے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔