پاکستان اس اپنے گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے شدید معاشی دوچار ہے اور آئی ایم ایف کے سے ڈیل ہونے کے بعد ملک میں ایک ڈالر کی قیمت 180 تک پہنچنے کی افواہوں کے بعد صرف چند دنوں میں ڈالر کی قیمت میں 10 روپے سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔ اس وقت اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154 روپے تک پہنچ گیا ہے۔
روپے کی بے قدری کی ایک بنیادی وجہ لوگوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کو بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے موجودہ صورت حال میں نفع کمانے کے لیے ڈالر خریدنا ملک کے ساتھ بے وفائی اور ذخیرہ اندوزی کی بنا پر گناہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیمت بڑھنے پر بیچنےکی نیت سے ڈالر خریدنا ذخیرہ اندوزی ہے جو کہ شرعا گناہ ہے جس پر روایت میں لعنت آئی ہے۔