ڈالر اور روپے کی زور آزمائی میں ڈالر اس وقت پچھاڑا جا رہا ہے اور روپے کی قدر میں اس وقت اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ روز ڈالر 154.0379کی سطح پر بند ہوا تھا جو آج صبح 10 بج کر 5 منٹ پر 153 روپے 10 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا۔
خیال رہے کہ مارچ کے دوران اب تک روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے 5 روپے یا 3.27 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے، اس وقت پاکستانی روپیہ جون 2019 کے بعد 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔
ماہر مالیات کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی اور ان کے بورڈ کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر قرضے کی منظوری نے روپے کی قدر بہتر ہونے میں مدد فراہم کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے بھی زیادہ عالمی بینک کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سمیت دیگر کثیر الملکی اداروں نے اس کی بنیاد کو مزید بہتر بنایا۔ اس وقت مالی مارکیٹ کی طلب میں خاصی کمی ہے اور یہ زیادہ تر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی تعلیم سے متعلق وجوہات کی بنا پر کارفرما ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈالر کی فراہمی کی بھی کثرت ہے اور صرف ایکسچینج کمپنیاں اپنے کاؤنٹرز پر 70 سے 80 لاکھ ڈالر یومیہ وصول کررہی ہیں اور پھر یہ لیکویڈیٹی انٹربینک مارکیٹ میں جمع کروائی جاتی ہے۔
یاد رہے موجودہ سٹیٹ بینک گورنر رضا باقی کی تعیناتی کے فوراً بعد ڈالر کی قیمت میں اچانک دسیوں روپوں کا اضافہ وہگیا تھا اور اس کی قیمت 168 روپے کو چھو کر اب واپسی کی جانب گامزن ہے۔