9 مئی کو پولیس کی گاڑیاں جلانے اور پولیس پر تشدد کےکیس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور روبینہ جمیل پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج عبہر گل نے ملزمان کے خلاف تھانہ سرور روڈ میں درج 2 مقدمات پر سماعت کی۔اس موقع پر ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چودھری اور روبینہ جمیل کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے سابق وزیر صحت یاسمین راشد، اعجاز چودھری اور روبینہ جمیل پر فرد جرم عائد کر دی۔ تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
عدالت نے مقدمے کے گواہان کو 16 دسمبر کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔ ملزمان کو گزشتہ سماعت پر چالان کی کاپیاں تقسیم کی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سرور روڈ میں دو مقدمات درج ہیں۔
9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا۔ سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔ مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز ( جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس پر مبینہ حملے کے الزام میں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
بعد ازاں یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔