عمران خان کی ممکنہ گرفتاری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور اعجاز شاہ کی مبینہ آڈیو لیک منظر عام پر آگئی

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور اعجاز شاہ کی مبینہ آڈیو لیک منظر عام پر آگئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین کی گرفتاری کے لئے پولیس آپریشن، پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی سابق وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کے ساتھ  مبینہ آڈیو لیک منظر عام پر آگئی۔

لیک ہونے والی آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ سے کہہ رہی ہیں کہ سر اس وقت عمران خان صاحب نے کہا ہے کہ سارے ایم پی ایز اور ایم این ایز کو فون کریں۔

جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم کرہے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید کہا کہ وہ (عمران خان) کہہ رہے ہیں کہ ان کو کہیں کہ وہ پہنچیں۔ بندے لے کر پہنچیں۔ ان کو فوری کہہ دیں کہ جو نہیں پہنچے گا اس کو ٹکٹ نہیں ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی عمران خان سے ڈائریکٹ بات ہوئی ہے۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1635920080587325440

واضح رہے کہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک پہنچی تھی۔

کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس سابق وزیراعظم اورتحریک انصاف کے چیئرمین عمران کو توشہ خانہ کیس میں گرفتار نہ کرسکی جبکہ زمان پارک کے قریب مسلسل دوسرے روزبھی حالات بدستور کشیدہ ہیں  اور پی ٹی آئی کے حامیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپیں بند ہوئی تھیں لیکن پولیس کے پیش قدمی کرنے پر حالات دوبارہ کشیدہ ہو گئے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے لیکن پی ٹی آئی کارکن انہیں ایسا کرنے سے روکے ہوئے ہیں۔

پولیس آپریشن کو18 گھنٹے گزر چکے ہیں۔ تین اضلاع کی پولیس آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ رینجرز کے دستے بھی مال روڈ پر موجود ہیں۔ زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری موجود ہے جبکہ قصور، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچی۔ پولیس آپریشن کو 18 گھنٹے گزر چکے ہیں۔ تین اضلاع کی پولیس آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ رینجرز کے دستے بھی مال روڈ پر موجود ہیں۔

پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری سمیت 50 سے زائد پولیس اہلکاراور دیگر افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے بھی جوابی ایکشن لیا اور کارکنوں پر لاٹھی چارج، پانی کی توپ سے دھلائی اور شیلنگ کی، کچھ شیل عمران خان کے گھر کے اندر بھی گرے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کو گرفتار کر کے لیے اسلام آباد سے جانے والی ٹیم کے تمام اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔اسلام آباد پولیس ٹیم کے تمام زخمی اہلکاروں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ڈی آئی جی آپریشن شہزاد ندیم کو سر اور پاؤں پر شدید چوٹیں آئیں۔ ڈی آئی جی شہزاد ندیم کے زخمی ہونے پر ٹیم کو لیڈ کرنے والے ایس پی بھی زخمی ہوئے۔ایس ایچ او سیکریٹیریٹ ندیم طاہر بھی پتھر لگنے سے زخمی ہوئے۔

آج صبح عمران خان کی جانب سے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا گیا کہ پیرا ملٹری پنجاب رینجرز کے دستے زمان پارک کے باہر تعینات پولیس کی جگہ سیکیورٹی کے فرائض سنبھال رہے ہیں، اور دعویٰ کیا کہ ان کے حامیوں کو اس سے قبل براہ راست گولہ بارود کے ساتھ ساتھ ربڑ کی گولیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1635861350474719233?s=20

اپنے ٹویٹس میں خان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی "غیرجانبداری" پر افسوس کا اظہار کیا اور موجودہ پی ڈی ایم حکومت کو "بدمعاشوں کو اغوا کرنے اور ممکنہ طور پر قتل کرنے کی کوشش کرنے والے" قرار دیا۔

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1635861352651673600?s=20