وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے خاتون اول بشریٰ بی بی کیخلاف معروف صحافی عاصمہ شیرازی کے مضمون کو ‘تضحیک آمیز اور گالم گلوچ’ سے تعبیر کرتے ہوئے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
شہباز گل نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ چند بیمار سیاسی اور صحافتی ذہنیت مل کر اس ملک کی اخلاقی گراؤٹ کی طرف لے کر جا رہی ہیں۔ ہمارے ہاں سیاست کے نام پر بد اخلاقی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم وزیراعظم عمران خان کا تین سال کے دوران کوئی سکینڈل نہیں ملا تو ان کے اہلخانہ پر حملے شروع کر دیئے گئے۔ جب گالم گلوچ ہوگی تو اس پر ردعمل تو آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگ سیاسی اور صحافتی اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں۔ کچھ عرصے سے حکومت کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ مفرور نواز شریف نے لندن سے بیان دیا، اس کے بعد شہباز شریف، مریم صفدر اور ان کے قریبی رفقائے کار نے گری ہوئی باتیں کیں۔
شہباز گل نے کہا کہ خاتون اول بشریٰ بی بی پر بار بار حملے کئے جا رہے ہیں۔ عمران خان آپ کو اچھے یا برے لگتے ہیں تو ان سے سیاست کیجئے، ان کے اہلخانہ برے لگتے ہیں تو بغض رکھیے مگر معاشرتی بگاڑ پیدا نہ کریں۔ ہم نے نواز شریف اور شہباز شریف کے خاندان کی خواتین کے حوالے سے کبھی کوئی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی پاکستان کی بیٹی، ماں اور بیوی ہیں۔ عاصمہ شیرازی کے پاس ان پر الزامات کا کوئی ثبوت ہے تو پھر وہ خبر دیں لیکن بغیر ثبوت کے اپنی خواہشات کو خبر نہ بنائیں۔ عاصمہ شیرازی نے اپنی خبر میں ایک خاتون کی تحقیر کی اور اس سے گالم گلوچ کی لیکن بی بی سی نے یہ مضمون شائع کیا، کیا ان کا ادارتی بورڈ سویا ہوا تھا؟
https://twitter.com/TrendsPaak/status/1451199586991702029?s=20
انہوں نے کہا کہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں جشن عیدمیلاد النبیۖ مذہبی جوش و جذبہ کے ساتھ منا رہی تھی، ایسے وقت یہ خبر شائع کی گئی۔ عاصمہ شیرازی کو اس خبر کے بارے میں ثبوت دینا پڑے گا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان کا جو دل کرے گا وہ کسی پر بھی الزام لگا دیں۔
ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ گالیاں دینے والوں کے ساتھ کھڑے ہونا کونسی صحافت ہے، جب وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کو گالیاں دیں گے تو لوگوں کو ردعمل آئے گا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ کوئی سکینڈل نہیں ملا تو اب جادو ٹونے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ جب یہ ایسی حرکتیں کرتے ہیں تو ان کے والدین کو شرم آتی ہوگی کیونکہ انہوں نے انہیں گالیاں دینا نہیں سکھایا۔ گالم گلوچ صحافت نہیں ہے۔ عاصمہ شیرازی بتائیں کہ انہوں نے سرکاری خرچ پر کس طرح حج، عمرے کئے؟ ایف ایٹ میں ان کی کوٹھی کہاں سے آئی؟ مجھے ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن ان کو اپنے الزامات کا جواب دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف وزیراعظم کے فیصلوں پر تنقید کرکے عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ خواہشات پر گالیاں نہ دیں، اس سے سب کو تکلیف پہنچتی ہے۔ آپ سے سوال پوچھا جاتا ہے تو آپ ہراساں ہو جاتی ہیں۔ صحافی، وکلا، عدلیہ اور گھریلو خواتین مریم صفدر کے شر کے خلاف کھڑی ہو جائیں اور سوشل میڈیا پر اپنا موقف بیان کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو سیاست رہنے دیں، گند نہ بنائیں۔