گلوبل وارمنگ روکنے سے متعلق فوری اقدامات کے لیے پوری دنیا اور پاکستان بھر میں شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان ریلیوں کا مقصد آب و ہوا میں خوفناک تبدیلیوں، ماحولیاتی تباہی، موسموں میں شدت اور تیزی سے آلودہ ہوتے ہوئے فطری نظام کی جانب اربابِ اقتدار کی توجہ مبذول کرانا ہے۔
ہماری زمین اس وقت انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔ افریقا میں صحرا زدگی، ہمالیائی سلسلے کے پگھلتے گلیشیئر، مالدیپ کے غائب ہوتے جزائر اور پاکستان میں موسمیاتی شدت سب اسے تبدیلی کے واضح مظاہر ہیں۔ پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں اور اس کے ظاہری اثرات گلیشیئر کے پگھلاؤ، ساحلی کٹاؤ، بارش اور گرمی سمیت دیگر موسمیاتی شدتوں سے عیاں ہیں۔
پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں اس جانب حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے لیے مارچ کیے گئے۔ مارچ کے شرکا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر ماحولیات ایمرجنسی نافذ کرئے۔
اس حوالے سے دنیا بھر میں 5 ہزار سے زائد تقریبات منعقد ہوئیں۔ جو ممکنہ طور پر دنیا میں اجتماعی طور پر اقدامات کے لیے سب سے بڑی کال تصور کی جا رہی ہے۔ جس کا آغاز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہیش ٹیگ #climatestrike سے ہوا تھا۔