پٹرول کے بعد عوام پر بجلی بم گرانے کی تیاریاں، بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان

پٹرول کے بعد عوام پر بجلی بم گرانے کی تیاریاں، بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
ملک بھر میں مہنگائی کی ستائی ہوئی عوام پر ایک اور بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ پٹرول کے بعد بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی سی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) کو بجلی 2 روپے 7 پیسے مہنگی کرنے کی سمری بھجوائی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سی سی پی اے نے نیپرا کو بجلی کی قیمت میں 2 روپے 7 پیسے اضافے کی سمری بھجوائی ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا جارہا ہے۔ سمری کی منظوری کی صورت میں صارفین پر25 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ سی پی پی اے کے سمری میں کہا گیا کہ گذشتہ ماہ ‏15 ارب یونٹ بجلی کی لاگت 106 ارب روپے رہی جب کہ ‏20 پیسے فی یونٹ لائن لاسز کی نذرہوگئے، حکومت نے گزشتہ ماہ ڈیزل پرتاریخ کی مہنگی ترین بجلی پیدا کی، ڈیزل پر22 روپے 62 پیسے فی یونٹ جب کہ فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت 18 روپے 24 پیسے فی یونٹ رہی۔

اسی طرح ایل این جی پربھی 13 روپے 44 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔ یاد رہے کہ حکومت نے دو روز قبل بجلی و گیس صارفین پر 17 فیصد تک اضافی ٹیکس بھی عائد کیا تھا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز صنعتی و کمرشل گیس و بجلی صارفین پر 17 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق نان فائلر کمرشل صارفین کے بلوں پر 5 سے17فیصداضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ ماہانہ 10ہزار روپے تک کے کمرشل صارفین کے بل پر 5 فیصد، ماہانہ 10 سے 20 ہزار روپے کے بل پر7 فیصداضافی ٹیکس اور بیس سے 30 ہزار روپے کے بل پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ماہانہ 30 سے 40 ہزار روپے کے بل پر 12 فیصد اضافی ٹیکس جبکہ ماہانہ 40 سے 50 ہزار روپے بل پر 15 فیصد اور ماہانہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کے بل پر17فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوگا۔

دوسری جانب پاور ڈویژن نے تسلیم کیا ہے کہ جولائی 2018 سے بجلی کے نرخوں میں 40 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے لیکن بنیادی طور پر سبسڈی کی ناکافی ادائیگیوں کی وجہ سے گردشی قرضہ تقریباً پھر بھی دگنا ہوگیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے سوالات کا جوب دیتے ہوئے پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری وسیم مختار نے کہا کہ بجلی کے بنیادی نرخ 2018 میں 11 روپے 72 پیسے تھے جو اب 4 روپے 72 پیسے کے اضافے کے بعد 16 روپے 44 پیسے ہو چکے ہیں۔

کمیٹی کو فراہم کردہ ایک رپورٹ میں وزارت توانائی نے کہا کہ رواں برس جولائی تک گردشی قرض 2 کھرب 32 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گیا تھا، جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی تھی اور اس کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں پر قرض جمع ہوا۔