اقوام متحدہ ہر سال 21 ستمبر کو یوم امن کیوں مناتا ہے؟

یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ گذشتہ 3400 سالوں میں دنیا میں صرف 268 سال ہی امن رہا۔ یہ چند سال بھی کئی دنوں اور مہینوں کے ٹکڑوں کو جمع کرنے پر سامنے آتے ہیں۔ نیز صرف 20 ویں صدی کی جنگوں کے نتیجہ میں دنیا بھر میں 10 کروڑ 80 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ ہر سال 21 ستمبر کو یوم امن کیوں مناتا ہے؟

امن کا عالمی دن ہر سال 21 ستمبر کو منایا جاتا ہے جس میں دنیا بھر کے ممالک اور عوام قیامِ امن کی کوششوں کو جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہیں۔

یومِ امن کا اعلان

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1981 میں 36 ویں اجلاس میں متفقہ طور پر یوم امن کے قیام کی قرارداد کی منظوری دی تھی تا کہ ہر سال 21 ستمبر کا یہ دن ہمیں امن کے فروغ کے عہد کی یاد دلاتا رہے اور ہم سب دنیا میں قیامِ امن، تعمیر امن اور فروغِ امن کی کاوشوں میں ہر سطح پر اپنا حصہ ڈال سکیں۔

یومِ امن کا موضوع

اقوامِ متحدہ کی جانب سے یومِ امن کے موقع پر ہر سال ایک خصوصی موضوع تجویز کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں تمام سرگرمیاں اُسی موضوع کے گرد گھومتی ہیں۔ 2022 میں ' نسل پرستی کا خاتمہ، امن کی تعمیر' اس کا موضوع تھا۔

2023 کا یومِ امن موضوع

2023 میں اس دن کا مرکزی خیال 'امن کے لئے عملی اقدامات: عالمی اہداف میری خواہش' منتخب کیا گیا ہے۔ فروغِ امن کے لئے ایک دن مختص کرنا ایک ایسا عمل اور دعوت ہے جو امن کو فروغ دینے کے لیے انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری کی فوری ضرورت کو تسلیم کرتا ہے۔ امن کا فروغ پائیدار ترقیاتی اہداف یعنی Sustainable Development Goals کے حصول میں بھی معاون ہے اور یقیناً امن کی ثقافت کا راستہ یہیں سے نکلے گا۔

امن کی علامت

امن کے اس دن کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لئے اقوامِ متحدہ کبوترکی علامت استعمال کرتا ہے۔ کبوتر وہ پرندہ ہے جو فطرت میں پرسکون تصور کیا جاتا ہے اور عالمی سطح پر ہمدردی اور محبت کی علامتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس لیے اقوام متحدہ نے باضابطہ طور پر کبوتر کو دنیا میں اپنے امن مشن کی علامت بھی قرار دے رکھا ہے۔

یومِ امن کا مقصد

یوم امن کا مقصد تمام ممالک اور اقوام کو ہر حال میں قبول کرنا اور قبولیت کے فلسفہ کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن مطالبہ کرتا ہے کہ عدم تشدد پر قائم رہ کر امن سے اپنی وابستگی ظاہر کی جائے۔ یہ دن ایک دوسرے کے درمیان اختلافات کو دور کرنے اور باہمی امن، محبت اور یگانگت کے فروغ کا عزم دہراتا ہے۔

اس دن کے منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ان 24 گھنٹوں میں کوئی تشدد اور فائرنگ نہیں ہو گی۔ یہ ایک طرح سے عدم تشدد اور جنگ بندی کا چارٹر ہے جس کی یقین دہانی اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک نے کروا رکھی ہے۔ چارٹر مطالبہ کرتا ہے کہ دنیا کے تمام ممبر ممالک اس دن رات کے 24 گھنٹوں کے دوران عدم تشدد اور جنگ بندی پر کاربند رہیں گے۔ اس قسم کی قرارداد جنگوں یا تنازعات سے پیدا ہونے والی صورت حال کے متاثرین کو کم از کم 24 گھنٹے کی راحت فراہم کرتی ہے۔ لہٰذا یہ دن منانا دنیا کو پرامن رہنے اور امن کے نظریات کو تقویت دینے کے لئے وقف کیا گیا ہے۔ اس لئے کہ ہماری دنیا کو اس سے زیادہ امن کی ضرورت کبھی نہیں رہی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ 'امن کی آج پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ جنگ اور تنازعات شدید تباہی، غربت اور بھوک کو جنم دے رہے ہیں'۔

حیران کن حقائق

یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ گذشتہ 3400 سالوں میں دنیا میں صرف 268 سال ہی امن رہا۔ یہ چند سال بھی کئی دنوں اور مہینوں کے ٹکڑوں کو جمع کرنے پر سامنے آتے ہیں۔ نیز صرف 20 ویں صدی کی جنگوں کے نتیجہ میں دنیا بھر میں 10 کروڑ 80 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

یومِ امن کا آغاز

اب سوال ہے کہ امن کا عالمی دن کس نے اور کب شروع کیا؟ بتایا جاتا ہے کہ پوپ پال ششم نے 1967 میں پہلی بار اس دن کی بنیاد رکھی۔ یہ دن کیتھولک چرچ میں عید کا دن تھا اور ہر سال یکم جنوری کو منایا جاتا ہے۔ بہرحال اقوامِ متحدہ کی سطح پر اس دن کا آغاز 1981 میں ہوا۔

امن گھنٹی کیا ہے؟

1954 میں ایسوسی ایشن آف جاپان نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر کو جاپانی ' امن گھنٹی' تحفتاً پیش کی تھی۔ یہ ونشو یعنی ایک بدھ مندر کی گھنٹی ہے جس کا قطر 60 سینٹی میٹر، اونچائی 1 میٹر اور وزن 116 کلوگرام ہے۔

ہر سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاح کے ساتھ ساتھ 21 ستمبر کو امن کے عالمی دن کے موقع پر تقاریب منعقد کی جاتی ہیں تو سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ دیگر ایگزیکٹوز کے ساتھ مل کر امن کی یہ گھنٹی بجاتے ہیں۔

جاپان کی طرف سے پیش کی گئی یہ امن گھنٹی سال میں دو بار خصوصی طور پر بجائی جاتی ہے۔ اول یومِ ارض کے بانی جان میکونل کی طرف سے شروع کی گئی سالانہ ارتھ ڈے کی تقریب کے موقع پر موسمِ بہار کے پہلے دن اور بعد ازاں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے افتتاحی دن پر۔

اس کے علاوہ یہ گھنٹی 4 اکتوبر 1966 کو سینٹ فرانسس آف اسیسی کی عید کے موقع پر پوپ پال ششم کے اقوام متحدہ کے سرکاری دورے کی ایک سال کی سالگرہ کے موقع پر بھی خصوصی طور پر بجائی گئی تھی۔ یہ جاپانی امن گھنٹی 1951 میں شی یوجی ناکاگاواہ جو اس وقت ایسوسی ایشن آف جاپان کے رکن تھے، نے دنیا بھر کے نمائندوں سے سکے اور تمغے جمع کر کے انہیں پگھلا کر بنائی تھی اور اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پیش کی تھی۔