حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے معاہدے سے پنجاب پولیس کے سینئر افسران ناراض، معاہدہ غیر ضروری قرار دے دیا

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے معاہدے سے پنجاب پولیس کے سینئر افسران ناراض، معاہدہ غیر ضروری قرار دے دیا
پنجاب پولیس کی سینئر کمانڈ حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مابین ہونے والے معاہدے پر پریشان نظر آتی ہے اس اس معاہدے کو ' قبل از وقت اور غیر ضروری معاہدہ' بھی قرار دیا۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق کچھ سینئر عہدیداران کا کہنا تھا کہ حکومت کے فیصلے نے نہ صرف پولیس فورس کا مورال کم کیا ہے بلکہ اس قسم کے گروہ کو ایک پیغام بھی دیا کہ 'ریاست کبھی بھی کسی بھی دباؤ پر کوئی اقدام واپس لے سکتی ہے'۔

پولیس افسران نے خبردار کیا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں کارکنان کو بغیر سزا دیے رہا کرنا آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں کے لیے تباہ کن ہوگا۔

اس معاملے پر ڈان اخبار سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کے افسران نے الزام عائد کیا کہ اس معاہدے نے پولیس فورس کی قربانیوں کی 'بے عزتی' کی جو ہمیشہ قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک کے بعد ایک حکمران پولیس کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔

حکومت اور ٹی ایل پی معاہدے کے تناظر میں ایک سینیئر پولیس افسر نے بغیر لگی لپٹی رکھے کہا کہ 'پہلے پولیس فورس لانچ کی جاتی ہے اور پھر اس کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی سینیئر کمانڈ نے (بہت سے رسمی اور غیر رسمی اجلاسوں) میں حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی کارکنان کو رہا کرنے کے معاہدے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔

بالخصوص پنجاب پولیس کے افسران نے اسوقت ردِ عمل دیا کہ جب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے اس سلسلے میں ایک ویڈیو جاری کی۔

ویڈیو بیان میں وزیر نے کہا تھا کہ حکومت نئے پرانے فورتھ شیڈول کے تمام کارکنان کو رہا کرنے پر رضامند ہوگئی ہے۔

پولیس عہدیدار کے مطابق ٹی ایل پی کی جانب سے احتجاج/ دھرنے کی کال کے نتیجے میں ان کے حامیوں نے پنجاب بھر میں 115 مقامات یا سڑکیں بند کی تھی جس میں لاہور کے 22 مقامات شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کے سوا دیگر تمام دھرنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بغیر خون خرابے کے جڑ سے اکھاڑ پھینکا، بلا شبہ اس قسم کے بڑے احتجاج کا نتیجہ سیکڑوں زخمیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔

تاہم فرائض کی انجام دہی میں 4 پولیس اہلکاروں نے اپنی زندگیاں قربان کیں جبکہ دیگر ایک ہزار زخمی ہوئے۔

صوبے بھر میں ٹی ایل پی کارکنان نے متعدد پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں، عمارتوں کو حملہ ہوا اور اہلکاروں کو یرغمال بنا کر تشدد کیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 18 اپریل کو 'شرپسندوں' نے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کو زخمی اور اغوا کیا اس گھناؤنے جرائم کی سیکڑوں ایف آئی آرز درج کی گئیں لیکن حکومت پولیس فورس کی حالت زار سے بے نیاز نظر آتی ہے۔

پولیس افسران کا کہنا تھا کہ ریاست نے ایک 'غیر منطقی معاہدہ کر کے ہماری پولیس فورس کو کالعدم تنظیم کے شدت پسندوں کے سامنے پھینک دیا ہے، اس سے زیادہ ظلم اور استحصال کیا ہوگا۔