حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ملک کے آئندہ انتخابات ای وی ایم مشین سے کرنے کی ضد پکڑی ہوئی ہے۔ ملک میں حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن اس وقت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور شفافیت پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ناصرف 37 بنیادی اعتراضات اٹھائے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی میں رواں ہفتے بریفنگ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے حکام نے واضح کیا کہ ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کرنے کی کل لاگت 258 ارب روپے ہیں۔
حکومت نے گذشتہ سال کے نومبر میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق بل کے علاوہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے دونوں بل منظور کر لئے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ ملک کی تباہ حال معاشی صورتحال، مہنگائی اور خراب گورنننس کی وجہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت کے لئے آئندہ عام انتخابات میں عوام کے پاس جانا تقریباً ناممکن ہے۔ اس لئے وہ اس مشین کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں سے ووٹ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں کیونکہ وہ عام پاکستانیوں کے مسائل سے واقف نہیں اور نہ ان کے پاکستان کے مسائل سے کوئی لینا دینا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان سمندر پار پاکستانیوں کے ذریعے عام انتخابات کا معرکہ جیتنا چاہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مشین خریدنے سے لے کر ان کو قابل استعمال بنانے تک کے عمل پر 258 ارب روپے کا خرچ آئے گا۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم مشین خریدنے کے لئے 152 ارب روپے درکار ہے جبکہ 23 ارب روپے مزید ان مشینوں کے دیگر سروسز پر استعمال ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ان مشینوں کو محفوظ رکھنے کے لئے warehousing کی ضرورت پیش آئے گی جس پر مزید 35 ارب روپے خرچ ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سٹاف کو بھرتی اور ان کو تربیت دینے پر مزید 10 ارب روپے جبکہ تیسرے فریق سے ان مشینوں کا آڈٹ کرنے پر 800 ملین روپے خرچ ہونگے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق لاجسٹکس اور مشینوں کو متعلقہ مقامات سمیت دیگر سروسز پر 20 ارب روپے کا خرچ آئے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سیکیورٹی لیبز اور فنی تربیت پر مزید 800 ملین روپے خرچ ہونگے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق میڈیا اور دیگر جگہوں پر آگاہی مہم چلانے پر 15 ارب روپے کا خرچ آئے گا جبکہ اس کے ساتھ 1 ارب روپے دیگر سروسز کی مد میں درکار ہونگے۔
دنیا کے کن ممالک نے ای وی ایم مشین پر پابندی عائد کی ہے؟
الیکشن کمیشن کے دستاویزات کے مطابق دنیا کے پانچ ممالک نے الیکشن میں ای وی ایم مشین کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے اور ان کی بنیادی وجہ اس مشین کی غیر شفافیت ہے۔
جرمنی
جرمنی کی ایک اآئینی عدالت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو غیر شفاف قرار دیا ہے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرانے پر پابندی عائد کی ہے۔
نیدرلینڈ
ڈچ کونسل نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی شفافیت کو غیر تسلی بخش قرار دے کر اس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
آئرلینڈ
آئرلینڈ نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں شفافیت اور سیکیورٹی مسائل کی بنیاد پر اس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
ریپبلک آف پیراگوئے
ریپبلک آف پیراگوئے نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرنے کا ایک تجربہ 2000 کے شروع میں کیا مگر 2008 میں وہ دوبارہ بیلٹ کے ذریعے انتخابات کرنے کی طرف چلے گئے۔ پیراگوئے نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرنے کے لئے برازیل سے مشین قرض لئے مگر عدم شفافیت کے مسائل کے بعد اس کا استعمال ترک کیا۔
اٹلی
اٹلی نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرانے کا ایک مصنوعی تجربہ کیا مگر بعد میں وہ دوبارہ بیلٹ کے ذریعے انتخابات کرانے کی طرف چلے گئے۔